بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

forever living آن لائن کاروبار کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک  انٹرنیشنل کمپنی ہے forever living کے نام سے، اس میں آن لائن کلاس لینی پڑتی ہے جس کی فیس 2400 ہے۔ کلاس لینے کے بعدانوسٹمنٹ کرنی  پڑتی ہے 75,000   کی، اس کے بعد آپ کا  assistant supervisor کا عہدہ مکمل ہوجاتا ہے اور آپ کو دو پوائنٹس  ملتے ہیں، مثلا زید نے انوسٹمنٹ کی، پھر  عمر کو بتایا اور عمر نے بھی انوسٹمنٹ کی ، عمر کو بھی وہی عہدہ ، وہی پوائنٹس ملیں گے جو زید کو ملے، مگر چونکہ زید عمر کو لایا تو زید کو بھی دو پوائنٹس ملیں گےجس سے زید کے چار پوائنٹس ہوجائیں گے  اور آگے یہی سلسلہ چلتا رہے گا۔ دوسری صورت اس کمپنی میں کام کی  یہ ہے کہ  لوگوں کو لانا ہے اور آگے بڑھانا ہے، کمپنی میں انوسٹمنٹ  کرنے کے بعد وہ خود آپ کی آئی ڈی 170 ممالک میں activate کردیتی ہے جس سے لوگ خود رابطہ کرتے ہیں، اس میں آپ اپنی ٹیم بناتے ہیں اور ٹیم چار لوگوں کی ہوتی ہے، اگر ایک بندہ دو لوگوں کو لاتا   ہے تو فی بندہ کو لانے کیلئے 313 دراھم ملتے ہیں جو تنخواہ ہوتی ہے، پھر جیسے جیسے آپکے پوائنٹس بڑھتے ہیں ویسے عہدہ ملتا رہتا ہے، supervisor کے عہدہ پر پہنچ کر پھر bonus ملتا ہے۔  bonus کی صورت یہ ہے کہ اگر آپ کسی کو اس کمپنی میں لاتے ہیں اور  اپنا وقت صرف کرکے محنت کرتے ہیں تو مختلف عہدوں پر مختلف فیصد کا bonus ملتا ہے، مثلا 3 ٪، 5٪، 8٪ کا ۔ ایک اور صورت یہ ہے کہ اگر آپ کسی کو لاتے ہیں اور اس کی تنخواہ 84000 ہوجاتی ہے  تو کمپنی اس 84000 کا 30٪ آپ کو دیتی ہے۔ اسی طرح جیسے جیسے آپ ترقی کرتے ہیں ویسے ویسے کمپنی آپ کو آپ کی محنت کی بناء پر سہولت دیتی ہے۔ اس کے بعد اس میں دو راستے ہیں، دوسرا یہ ہے کہ کمپنی کی پروڈکٹس خرید و  اور بیچو۔ پروڈکٹس میں   cosmetics اور روز مرہ استعمال ہونے والی اشیاء ہیں۔برائے کرم نظر  فرماکر کرم فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اس کمپنی کے کاروبار کی روح ممبر سازی کے ذریعے کمیشن حاصل کرنا ہے،جس کی دو حیثیتیں ہیں:

1۔ بلاواسطہ ممبران کا کمیشن ( یعنی ہر اول ممبر کو اپنے ماتحت جو دو یا تین آدمیوں کی ممبر سازی پر ملنے والا)، یہ دلالی چونکہ بنیادی طور پر محنت کے عنصر سے خالی ہوتی ہے کہ اس میں محض کام کی راہنمائی ہوتی ہے، اصل کام اور محنت نہیں ہوتی ہے، اس لیے اصولا اس کو ناجائز ہی ہونا چاہئے تھا، البتہ عوام الناس کے تعامل اور ان کی حاجات کی بناء پر بقدر ضرورت اس اجرت دلالی کی گنجائش دی ہے۔

2۔ بالواسطہ ممبران کا کمیشن (یعنی ممبر اول کے ماتحت دو یا تین ممبران نے آگے اپنے ماتحت جو دویا تین ممبر بنائے تھے)، اور اسی طرح یہ سلسلہ آگے لا محدود چلتا ہے۔ اس کمیشن میں ممبر اول  کی کوئی محنت شامل نہیں ہوتی اور نہ ہی ممبر اول کے کمیشن کے حصول کے لیے اس کی محنت  اور دلالی شرط ہے،بلکہ ممبر اول کے ماتحت ممبران کی محنت کا ثمرہ ہوتا ہے، کاروبار کی یہ نوعیت انسانی محنت سے اصولا و قانونا خارج ہے،  جبکہ اسلامی  تجارت میں اجرت   مال و محنت  کے بدلے میں  ہوتی ہے ۔لہذا اس صورت میں  ملنے والا کمیشن قمار اور سود کی تعریف میں داخل ہو کر حرام ہے۔

نیز اس کمپنی کی ویب سائٹ پر  تمام شرعی شرائط کی رعایت کرنے کی صورت میں خرید و فروخت کرنا  جائز  ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"ھی عبارۃ عن عقد علی الشرکۃ فی ا؛ربح بمال من احد الجانبین و العمل من الجانب الآخر"۔

(الفتاوی الھندیہ، کتاب المضاربۃ،  285/4، ط: رشیدیہ کوئٹہ)

تفسیر منیر میں ہے:

"الربا: ھو مجرد کسب من غیر عوض و الشرع یحرم اخذ المال ظلما بغیر حق شرعی"۔

(التفسیر المنیر فی العقیدۃ و الشریعۃ و المنھج لوھبۃ الزحیلی، سورۃ البقرۃ، 99/3، دارالفکر بیروت)

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے:

الإجارة باعتبار المعقود عليه على نوعين: النوع الأول: عقد الإجارة الوارد على منافع الأعيان، النوع الثاني: عقد الإجارة الوارد على العمل

(کتاب الاجارات، ص: 81، ط: نور محمد)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

"و فی الاصل اجرۃ السمسار و المغازی و الحمامی و الصکاک و ما لا تقدیر فیہ للوقت و لا مقدار لما یستحق بالعقد لکن فیہ حاجۃ جاز و ان کان فی الاصل فاسدا"۔

(خلاصۃ الفتاوی، کتاب الاجارات، جنس آخر فی المتفرقات، 116/3، رشیدیہ کوئٹہ)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں