بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

Forever living product کی خرید وفروخت کرنا


سوال

امریکہ کی ایک کمپنی جس کا نام' forever living products 'ہے،اس کمپنی کی بنیاد نیٹ ورک مارکیٹنگ پر رکھی گئی ہے،اس کمپنی میں مکمل طور پر حلال پارٹس تیار کیے جاتے ہیں ، اس کمپنی کے بنائی ہوئی چیزیں بہت ہی زیادہ مفید ہے لوگوں کے لیے ، سوال یہ ہے کہ کیا مسلمانوں کو اس کمپنی  forever living productsسے جڑ کر خرید وفروخت کرنا جائزہے یانہیں ؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابقForever livingایک  انٹرنیشنل کمپنی ہے، اس میں آن لائن کلاس لینی پڑتی ہے، جس کی فیس تقریباً 2400(زیادہ بھی ہوسکتاہے) ہے، کلاس لینے کے بعد تقریباً75,000   کی انویسٹمنٹ کرنی  پڑتی ہے ، اس کے بعد اس شخص کا  assistant supervisor کا عہدہ مکمل ہوجاتا ہے، اور اس کو دو پوائنٹس  ملتے ہیں، اس کے بعد اگر یہ شخص اس کمپنی میں مزید لوگوں کو پیسے انویسٹ کرنے کا کہتے ہیں، اگر کوئی دوسرا، تیسرا شخص پہلے شخص کے توسط سے اس کمپنی میں پیسے انویسٹ کرے گا، تو اس سے پہلے شخص کے پوائنٹس بھی بڑھتے جاتے ہیں،  مثلا زید نے انویسٹمنٹ کی، پھر  عمر کو بتایا، اور عمر نے بھی انویسٹمنٹ کی ، عمر کو بھی وہی عہدہ ، وہی پوائنٹس ملیں گے، جو زید کو ملے تھے،  مگر چوں کہ زید عمر کو لایا، تو زید کو عمر کی وجہ سے بھی دو پوائنٹس ملیں گے،جس سے زید کے چار پوائنٹس ہوجائیں گے،  اور یہی سلسلہ آگے  چلتا رہے گا،دوسری صورت اس کمپنی میں کام کی  یہ ہے کہ جتنے لوگوں کو اس کمپنی میں کوئی لاتا ہے، اتنا ہی وہ عہدہ کے اعتبار سے آگے بڑھتا جاتا ہے۔

مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق اس کمپنی کے کاروبار کی روح ممبر سازی کے ذریعے کمیشن حاصل کرنا ہے،جس کی دو حیثیتیں ہیں:

1۔ بلاواسطہ ممبران کا کمیشن ( یعنی ہر اول ممبر کو اپنے ماتحت جو دو یا تین آدمیوں کی ممبر سازی پر ملنے والا)، یہ دلالی چونکہ بنیادی طور پر محنت کے عنصر سے خالی ہوتی ہے کہ اس میں محض کام کی راہ نمائی ہوتی ہے، اصل کام اور محنت نہیں ہوتی ہے، اس لیے اصولاً اس کو ناجائز ہی ہونا چاہیے تھا، البتہ عوام الناس کے تعامل اور ان کی حاجات کی بناء پر بقدر ضرورت اس اجرت دلالی کی گنجائش دی ہے۔

2۔ بالواسطہ ممبران کا کمیشن (یعنی ممبر اول کے ماتحت دو یا تین ممبران نے آگے اپنے ماتحت جو دویا تین ممبر بنائے تھے)، اور اسی طرح یہ سلسلہ آگے لا محدود چلتا ہے، اس کمیشن میں ممبر اول  کی کوئی محنت شامل نہیں ہوتی، اور نہ ہی ممبر اول کے کمیشن کے حصول کے لیے اس کی محنت  اور دلالی شرط ہے،بلکہ ممبر اول کے ماتحت ممبران کی محنت کا ثمرہ ہوتا ہے، کاروبار کی یہ نوعیت انسانی محنت سے اصولاً و قانوناً خارج ہے،  جب کہ اسلامی  تجارت میں اجرت   مال و محنت  کے بدلے میں  ہوتی ہے: لہذا اس صورت میں  ملنے والا کمیشن قمار اور سود کی تعریف میں داخل ہو کر حرام ہے۔

نیز اس کمپنی کی ویب سائٹ پر  تمام شرعی شرائط کی رعایت کرنے کی صورت میں خرید و فروخت کرنا  جائز  ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"ھی عبارۃ عن عقد علی الشرکة في الربح بمال من أحد الجانبین و العمل من الجانب الآخر."

(کتاب المضاربة، ج: 4، ص: 285، ط: رشیدیة)

تفسیر منیر میں ہے:

"الربا: ھو مجرد کسب من غیر عوض و الشرع یحرم اخذ المال ظلما بغیر حق شرعی."

(التفسیر المنیر فی العقیدۃ و الشریعة و المنھج لوھبة الزحیلي، سورۃ البقرۃ، ج: 3، ص: 99، ط: دارالفکر بیروت)

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے:

"الإجارة باعتبار المعقود عليه على نوعين: النوع الأول: عقد الإجارة الوارد على منافع الأعيان، النوع الثاني: عقد الإجارة الوارد على العمل."

(کتاب الإجارات، ص: 81، ط: نور محمد)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

"و في الأصل أجرۃ السمسار والمغازي و الحمامي و الصکاك و ما لا تقدیر فیه للوقت و لا مقدار لما یستحق بالعقد لکن فیه حاجة جاز و إن کان فی الأصل فاسدا."

(خلاصة الفتاوی، کتاب الإجارات، جنس آخر فی المتفرقات، ج: 3، ص: 116، ط: رشیدیة)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں