بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر تین طلاق دینے کا حکم


سوال

میرے دوست کی بیوی  اپنے شوہر(میرے دوست) کو بار بار فون کر رہی تھی،  حالاں کہ میرا دوست سورہا تھا، جب باربار فون کی وجہ سے جا گ گیا اور فون اُٹھایا تو فون پر دونوں کی آپس میں  تلخ کلامی ہو گئی ،  میرے دوست نے فون کال پر  اپنی بیوی کو 4، 5 مرتبہ طلاق ، طلاق کہہ  دیا،  کیا میرے دوست کی بیوی کو طلاق ہوگئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر واقعۃ سائل کے دوست نے اپنی بیوی کو 4 یا 5 مرتبہ "طلاق، طلاق "کہا تو اس سے اس  کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، بیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، اب رجوع یا مزید ساتھ رہنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

(كتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن، ج:3، ص:187، ط:دار الكتب العلمية)

الفقه الإسلامي وأدلته میں ہے:

"يفهم مما ذكر أنه يشترط لإيقاع الطلاق ما يأتي:

1 - استعمال لفظ يفيد معنى الطلاق لغة أو عرفا، أو بالكتابة أو الإشارة المفهمة.

2 - أن يكون المطلق فاهما معناه، ولو بلغة أعجمية، فإذا استعمل الأعجمي صريح الطلاق، وقع الطلاق منه بغير نية، وإن كانت كناية احتاج إلى نية. ولو لقن رجل صيغة الطلاق بلغة لا يعرفها، فتلفظ بها، وهو لا يدري معناها، فلا يقع عليه شيء.

3 - إضافة الطلاق إلى الزوجة، أي إسناده إليها لغة، بأن يعينها بأحد طرق التعيين، كالوصف، أو الاسم المسماة به، أو الإشارة والضمير، فيقول: امرأتي طالق، أو فلانة طالق، أو يشير إليها بقوله: هذه طالق، أو أنت طالق،أو يقول: هي طالق، في أثناء حديث عنها؛ أو إسناده إليها عرفا مثل: علي الطلاق أو الحرام إن أفعل كذا، أو الطلاق يلزمني إن لم أفعل كذا، فالطلاق هنا مضاف إلى المرأة في المعنى، وإن لم يضف إليها في اللفظ، وذلك خلافا للحنابلة.

4 - ألا يكون مشكوكا في عدد الطلاق أو في لفظه. ويقع الطلاق الصريح ولو بالألفاظ المصحفة، نحو طلاغ، وتلاغ، وطلاك، وتلاك، أو بأحرف الهجاء: ط، ا، ل، ق."

(القسم السادس: الاحوال الشخصیۃ، البَابُ الثَّاني: انحلال الزَّواج وآثاره، الفَصْلُ الأوَّل: الطَّلاق، المبحث الثاني ـ شروط الطلاق وقدره ومحله وصيغته، ج:9، ص: 357 ، ط:  دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں