اگر بیوی نے اپنے شوہر کو فون پر بتایا کہ میں نے کسی کو دودھ پلایا ہے ، دودھ پلایا ہو یا نہ ہو مگر اس کو بتایا تو کیا شوہر کی گواہی اس رضاعت میں قبول ہوگی یا نہیں؟
صورت ِمسئولہ میں شوہر کی گواہی اس رضاعت میں معتبر نہیں ہے،اس لیے کہ صرف فون پر بتانے سے آدمی شرعی گواہ نہیں بن سکتا ہے،جب تک کہ اس معاملہ کا مشا ہدہ نہ کرے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ولا) يشهد أحد (بما لم يعاينه) بالإجماع (إلا في) عشرة على ما في شرح الوهبانية: منها العتق والولاء عند الثاني والمهر على الأصح بزازية و (النسب والموت والنكاح والدخول) بزوجته (وولاية القاضي وأصل الوقف)."
(کتاب الشھادات، 470/5،ط،دار الفکر)
فتح القدیر میں ہے:
"وفي الفتاوى: إذا أقرت المرأة من وراء حجاب لا يجوز لمن سمع أن يشهد على إقرارها إلا إذا رأى شخصها."
(کتاب الشھادات ،فصل ما يتحمله الشاهد على ضربين،385/7،ط،دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102120
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن