بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر نکاح کرنے کا حکم


سوال

ایک لڑکا لڑکی کو فون کال کرتا ہے اور اپنا نام بھی غلط بتاتا ہے اور اپنے باپ کا نام بھی غلط بتاتا ہے اور لڑکی سے نکاح کرلیتا ہے فون کال پر، نہ لڑکی نے لڑکے کو دیکھا نہ اس کے باپ کو، اب لڑکی اس نکاح سے بھی انکاری ہے، سوال یہ ہے اس کا حکم کیا ہے؟ نکاح ہوا یا نہیں؟

جواب

نکاح منعقد ہونے کے لیے شرعاً یہ ضروری ہے کہ  مجلسِ نکاح میں ایجاب و قبول کرنے والے، دو عاقل بالغ مسلمان مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں اس طور پر ایجاب و قبول کریں کہ  گواہان ان کے ایجاب و قبول کو سن لیں؛ چوں کہ ٹیلی فون پر مجلس ایک نہیں ہو تی ہے، اگر چہ آواز آرہی ہو، اس لیے فون پر کیا گیا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں فون پر کیا گیا نکاح بھی منعقد نہیں ہوا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں