بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فالوورز بڑھ جانے کے بعد سوشل میڈیا اکاؤنٹ بیچنا


سوال

بعض لوگ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر اکاؤنٹ وغیرہ بنا  کےکچھ عرصہ تک استعمال کرتے ہیں  ،پھرچند ہزار فالوورز ہونے کے بعد اکاونٹ بیچ دیتے ہیں اور اگلا بندہ اس میں اپنا نام اور مواد استعمال کرتا ہے،کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟

جواب

   سوشل میڈیا کے اکاؤنٹ خریدنے اور بیچنے کی مذکورہ بالا صورت  جائز نہیں ہے، اس لیے کہ شرعًاخرید و فروخت درست ہونے کےلیے دونوں جانب مال ہونا ضروری ہے، جبکہ مسئولہ صورت میں فروخت کنندہ خریدار سے مال وصول کر رہا ہے اور خریدار کو عوض میں محض ایک اکاؤنٹ کے استعمال کا حق مل رہا ہےجو کہ شرعًا مال نہیں ہے۔

فتاوی شامي  میں ہے:

"(قوله: بطل ‌بيع ‌ما ‌ليس ‌بمال) أي ما ليس بمال في سائر الأديان بقرينة قوله: والبيع به فإن ما يبطل سواء كان مبيعا أو ثمنا ما ليس بمال أصلا."

 (الدر المختار مع رد المحتار، ج 5، ص  50   ط:ايچ ايم سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وبيع ما ليس بمال لا ينعقد."

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع،ج  4، ص  559 ط: دار   احياء التراث العربي)

  مجمع الأنهر   میں ہے:

"(‌بيع ‌ما ‌ليس ‌بمال والبيع به) بأن جعله ثمنا بإدخال الباء عليه (باطل) أي منتف۔۔."

(مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر ،باب البیع الفاسد،ج   3،ص 77   ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن ‌الحقوق ‌المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف۔۔۔.

مطلب: لا يجوز الاعتياض عن ‌الحقوق ‌المجردة (قوله: لا يجوز الاعتياض عن ‌الحقوق ‌المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل إلا إذا فوت حقا مؤكدا."

(الدر المختار مع رد المحتار ، ج 5،ص 518 ط: ايچ ايم سعيد )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں