بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فوجی شہید کہلائے گا یا نہیں ؟


سوال

فوجی اگر کافروں کے ساتھ لڑائی  میں قتل ہوجائے تو یہ حقیقی شہید کہلاتاہے یا نہیں ؟جب اس کو حکومت کی طرف سے تنخواہ ملتی ہو ۔

جواب

اگر کوئی شخص فوج میں ملازم ہو اور وہ کافروں کے ساتھ لڑائی میں شہید ہوجائے تو وہ حکومت سے اپنی تنخواہ پانے کے باوجود حقیقی شہید کہلائے گا۔واضح رہے کہ ’’حقیقی شہید‘‘  وہ کہلاتا ہے جس پر شہید کے دنیاوی احکام  لاگو ہوتے ہیں، یعنی اس کو غسل وکفن نہیں دیا جائے گا، اور جنازہ پڑھ کراُن ہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے جن میں شہید ہوا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’( وكذا ) يكون شهيدا ( لو قتله باغ أو حربي أو قاطع طريق ولو ) تسببا أو ( بغير آلة جارحة ) فإن مقتولهم شهيد بأي آلة قتلوه لأن الأصل فيه شهداء أحد ولم يكن كلهم قتيل سلاح ...( فينزع عنه ما لا يصلح للكفن ويزاد ) إن نقص ما عليه عن كفن السنة ( وينقص ) إن زاد ( ل ) أجل أن ( يتم كفنه ) المسنون ( ويصلى عليه بلا غسل ويدفن بدمه وثيابه ) لحديث زملوهم بكلومهم  ( ويغسل من وجد قتيلا في مصر ) أو قرية ...( أو جرح وارتث ) وذلك ( بأن أكل أو شرب أو نام أو تداوى ) ولو قليلا ( أو أوى خيمة أو مضى عليه وقت صلاة وهو يعقل ) ويقدر على أدائها ( أو نقل من المعركة ) وهو يعقل سواء وصل حيا أو مات على الأيدي وكذا لو قام من مكانه إلى مكان آخر بدائع ( لا لخوف وطء الخيل أو أوصى بأمور الدنيا وإن بأمور الآخرة لا ) يصير مرتثا ( عند محمد وهو الأصح ) جوهرة   لأنه من أحكام الأموات ( أو باع أو اشترى أو تكلم بكلام كثير ).‘‘

(باب الشہید، 2/249۔ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں