بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فوجی بارڈر پر طبعی موت انتقال کر جائے تو وہ حکماً شہید کہلائے گا


سوال

 ہمارے ایک چچازاد بھائی ہے جو کہ پاکستان آرمی میں تھے، کچھ دن پہلے ان کا بارڈر  پر انتقال ہوگیا ہے، کیا اب ہم اس کو  شہید بول سکتے ہیں یا نہیں؟مکمل وضاحت  کے  ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ بنیادی طور پر شہید  کی دو قسمیں ہیں:حقیقی اور حکمی۔

حقیقی شہید وہ کہلاتا ہے جس پر شہید کے دنیوی اَحکام لاگو ہوتے ہیں  کہ اس کو غسل وکفن نہیں دیا جائے گا اور جنازہ پڑھ کر ان ہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے جن  میں شہید ہوا ہے، مثلاً اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والا، یا کسی کے ہاتھ ناحق قتل ہونے والا،  بشرطیکہ وہ بغیر علاج معالجہ اور وصیت وغیرہ موقع پر ہی دم توڑجائے۔

اور حکمی شہید وہ کہلاتا ہے، جس کے بارے میں احادیث میں شہادت کی بشارت وارد ہوئی ہو، ایسا شخص آخرت میں تو شہیدوں کی فہرست میں شمار کیا جائے گا، البتہ دنیا میں اس پر عام میتوں والے اَحکام جاری ہوں گے،  یعنی اس کو غسل دیا جائے گا اور کفن بھی پہنایا جائے گا۔

لہذا آپ کے  چچا زاد  بھائی  جو  بارڈر  پر انتقال کر گئے  ہیں  وہ  حکمی  شہید  ہیں اور  آخرت میں ان کو شہداء میں اٹھایا جائے گا، اس  لیے ان کو  شہید  کہہ  سکتے  ہیں۔

حدیث شریف میں ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ فِيكُمْ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللهِ ‌فَهُوَ ‌شَهِيدٌ، قَالَ: «إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ»، قَالُوا: فَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللهِ ‌فَهُوَ ‌شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللهِ ‌فَهُوَ ‌شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الطَّاعُونِ ‌فَهُوَ ‌شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الْبَطْنِ ‌فَهُوَ ‌شَهِيدٌ»."

(الصحيح لمسلم،كتاب الإمارة، باب بيان الشهداء،  رقم الحديث: 165 - (1915))

الدر المختار میں ہے:

"وكل ذلك في ‌الشهيد ‌الكامل، وإلا فالمرتث شهيد الآخرة وكذا الجنب ونحوه، ومن قصد العدو فأصاب نفسه، والغريق والحريق والغريب والمهدوم عليه والمبطون والمطعون والنفساء والميت ليلة الجمعة وصاحب ذات الجنب ومن مات وهو يطلب العلم، وقد عدهم السيوطي نحو الثلاثين."

(الدر المختار مع رد  المحتار، كتاب الصلوة، باب الشهيد، 252/2، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100626

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں