بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فوم پر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

ہمارے علاقہ میں فوم پر نماز پڑھتے ہیں، اس پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ ایسے باریک فوم   پر نماز پڑھنا جائز ہے، جس پر سجدہ کرنے کی صورت میں سر زمین پر ٹک جائے خواہ تھوڑا دباوٴ کے ذریعے ٹکے اور زمین کی سختی محسوس ہو ، البتہ اگرفوم اتنا دبیز یعنی موٹا اور اتنا نرم ولچک دار ہو کہ سجدہ کرنے کی صورت میں سر دھنستا ہی چلاجائے اور ایک جگہ پر ٹکے نہیں  تو ایسے فوم پر سجدہ ادا نہیں ہوگا۔ اور جب سجدہ نہیں ہوگا تو نماز بھی  نہیں ہوگی۔

البحر الرائق میں ہے:

"والأصل كما أنه يجوز ‌السجود ‌على ‌الأرض يجوز ‌على ما هو بمعنى ‌الأرض مما تجد جبهته حجمه وتستقر عليه وتفسير وجدان الحجم أن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ من ذلك فيصح ‌السجود ‌على الطنفسة والحصيرة والحنطة والشعير والسرير والعجلة إن كانت ‌على ‌الأرض؛ لأنه يجد حجم ‌الأرض، بخلاف ما إذا كانت ‌على ظهر الحيوان؛ لأن قرارها حينئذ ‌على الحيوان كالبساط المشدود بين الأشجار".

(کتاب الصلوۃ، آداب الصلوة، ج:1، ص:337، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) يصح لعدم السجود على محله وبشرط طهارة المكان وأن يجد حجم الأرض والناس عنه غافلون.

قوله(وأن يجد حجم الأرض) تفسيره أن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ من ذلك، فصح على طنفسة وحصير وحنطة وشعير وسرير وعجلة وإن كانت على الأرض لا على ظهر حيوان كبساط مشدود بين أشجار، ولا على أرز أو ذرة إلا في جوالق أو ثلج إن لم يلبده وكان يغيب فيه وجهه ولا يجد حجمه، أو حشيش إلا إن وجد حجمه، ومن هنا يعلم الجواز على الطراحة القطن، فإن وجد الحجم جاز وإلا فلا".

(کتاب الصلاۃ، باب صفة الصلاۃ، ج:1، ص:501، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں