نئی تعمیرات میں فلیٹ بک کرانا کیسا ہے، کیوں کہ میں نے سنا ہے کہ جو چیز نظر نہیں آتی اس کی خرید و فروخت جائز نہیں؟
جس فلیٹ یا گھر کاوجود نہ ہو محض نقشہ بناہو ایسے فلیٹ یا گھر کی بیع (خرید و فروخت) شے معدوم ہونے کی بنا پر درست نہیں ہے۔البتہ یہ صورت اختیارکی جاسکتی ہے کہ وجودمیں آنے سے پہلے فلیٹ یا بنگلہ کی خریدوفروخت کی بجائے وعدہ بیع کرلیاجائے، اوروعدہ بیع کی صورت میں باہمی رضامندی سے طے شدہ رقم ایڈوانس کے طورپراداکی جائے ۔ اورجب فلیٹ یا بنگلہ وغیرہ کی عمارت وجودمیں آجائے (یعنی کم از کم اسٹرکچر کھڑا ہوجائے) پھر مکمل طورپرخریدوفروخت کی بات کردی جائے۔(الہدایۃ 3/46ط:المکتبۃ الاسلامیۃ) نیز جب فلیٹ کا ڈھانچا وجود میں آجائے تو اسے آگے فروخت کرنا بھی جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109203105
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن