کسی بلڈر نے فلیٹس کی بکنگ شروع کی تھی ، اب وہ بکنگ بند ہوگئی ہے، جس کے بعد اب فلیٹس 5 لاکھ روپے اون پر مل رہا ہے، اور ابھی بلڈنگ کا صرف کھڈا کھودا گیا ہے، تو کیا اون پر لینا جائز ہے؟
واضح رہے کہ بلڈنگ کی تعمیر سے قبل جو بکنگ کی جاتی ہے، اس کی شرعی حیثیت وعدہ بیع کی ہوتی ہے، یعنی نفس بکنگ کی وجہ سے فلیٹ پر بکنگ کرانے والے کی ملکیت کا ثبوت نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے فلیٹ کی ہیئت و اسٹرکچر کے وجود سے قبل اسے آگے منافع کے ساتھ فروخت کرنا جائز نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں بکنگ شدہ فلیٹ کی تعمیر سے قبل اصل قیمت سے زائد قیمت ( خواہ اون کے نام پر زائد قیمت وصول کی جائے یا کسی اور نام ) پر خرید و فروخت شرعًا جائز نہ ہوگی۔
بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:
"و أما الذي يرجع إلى المعقود عليه فأنواع (منها) : أن يكون موجودًا فلاينعقد بيع المعدوم ... الخ."
( کتاب البیوع، فصل فی الشرائط الذي يرجع الي العقود عليه، ٥ / ١٣٨، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201326
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن