بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فلیٹ کا سودا ہونے کے بعد واجب الادا رقم پر زکات کا حکم


سوال

کسی  نے  ایک  فلیٹ  کا  سودا کیا، فی الحال اس نے صرف دس فیصد رقم بطور ٹوکن ادا کی ہے، باقی رقم رمضان کے بعد  قبضہ لیتے وقت ادا کرے گا، اب پوچھنا یہ ہے کہ جو رقم اس شخص کو رمضان کے بعد دینی ہے اس پر زکات کے واجب ہونے یا نہ ہونے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جتنی رقم زکات کے رواں سال میں ادا کرنا  ذمے میں  لازم ہو اتنی رقم پر زکات واجب نہیں ہوگی، لیکن زکات کے رواں سال واجب الادا  رقم کو منہا کرنے کے بعد جتنی رقم بچتی ہو اس پر زکات واجب ہوگی۔

نوٹ:ادھار  پر بھی جو فلیٹ خریدا  جائے، خریدنے والا اس فلیٹ کا مالک بن جاتا ہے ، چاہے قبضہ ملا ہو یا نہ ملا ہو، اور چاہے تھوڑی یا زیادہ رقم ادا کرنا باقی ہو  یا نہ ہو، لہذا اگر مذکورہ پلاٹ  تجارت (بیچ کر نفع کمانے) کی نیت سے قسطوں  پر لیا ہے تو اس پر زکات واجب ہوگی، یعنی  اس کی موجودہ قیمتِ فروخت کا  ڈھائی فی صد بطورِ زکات ادا کرنا لازم  ہوگا، البتہ واجب الادا  رقم  میں سے جتنی رقم کی ادائیگی زکات کے رواں سال میں واجب ہے  وہ کل رقم سے منہا کرنے کے بعد بقیہ رقم کی زکات ادا کی جائے گی، لیکن اگر مذکورہ فلیٹ تجارت کی نیت سے نہیں خریدا تو اس فلیٹ پر زکات واجب نہیں   ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں