بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فقیر مسکین زکوۃ کا مستحق ہے


سوال

میری کوئی ذاتی جائیداد نہیں، کوئی نقدی سونا ،چاندی اور تجارت کا سامان میرے پاس نہیں ہے،  میری والدہ بیمار  ہیں، تین چار مہینے ہو گئے میں والدہ محترمہ کے ساتھ ہسپتال میں رہتا ہوں،  پہلے میں رکشہ چلاتا تھا، اس سے میں نے جتنی آمدنی حاصل کی تھی وہ  والدہ کے علاج پر خرچ کردی اور  والدہ کا ایک آپریشن اب بھی باقی ہے۔

پوچھنا یہ ہے کہ  کیا میں زکوۃ کا مستحق ہوں کہ نہیں؟ میں کسی سے زکوۃ وصول  کرسکتا ہوں؟ جب کہ  میرے اوپر پانچ لاکھ روپے  قرضہ بھی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر سائل کے پاس نقدی،سونا،چاندی،مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد اتنی اشیاء نہیں ہیں جن کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی تک  پہنچ جائے   اور وہ سیّد بھی نہیں ہے ، تو ایسی صورت میں سائل زکوۃ کا مستحق ہے اور سائل کے لیے زکوۃ لینا جائز ہے۔(نصاب سے زیادہ جمع نہ ہونے پائے)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  میں ہے:

"هو الفقير وهو: من لا يملك مالا يبلغ نصابا ولا قيمته من أي مال كان ولو صحيحا مكتسبا والمسكين وهو: من لا شيء له والمكاتب والمديون الذي لا يملك نصابا ولا قيمته فاضلا عن دينه وفي سبيل الله وهو منقطع الغزاة أو الحاج وابن السبيل۔"

(باب المصرف:719،ط:دار الكتب العلمية بيروت)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

"باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، وأما خمس المعدن فمصرفه كالغنائم (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة.(ومسكين من لا شيء له) على المذهب، - لقوله تعالى: {أو مسكينا ذا متربة} [البلد: 16]۔"

(کتاب الزکوۃ، باب المصرف: 2 / 339، ط : سعید)

فقط و اللہ اعلم

نوٹ: یہ شرعی مسئلے کا بیان ہے، کسی فرد کے لیے زکاۃ وصول کرنے کے لیے تصدیق نامہ نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 144305100775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں