بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فکس نفع کی شرط لگانا


سوال

اگر کسی شاپ میں انویسٹ کروں  پانچ 10 لاکھ روپے، محنت ان کی ہو وہ چلائے اور وہ ماہانہ  پرافٹ میں سے فکسڈ 30 ہزار مجھے دے تو کیا یہ جائز ہے؟ برائے مہربانی  رہنمائی کریں۔

جواب

مضاربت(ایک شخص کی محنت اور دوسرے کا سرمایہ) میں بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ   حاصل شدہ نفع کی  تقسیم فیصد کی صورت میں ہو، رقم دے کر اس پر ماہانہ فکس/مقرر منافع لینا شرعاً ناجائز  ہے، لہذا سائل   کا پانچ دس لاکھ  دے کر ماہانہ فکس 30 ہزارلینا شرعاً جائز نہیں ہے۔  کاروبار کی جائز صورت یہ ہے کہ  سائل اپنی رقم  (پانچ یا دس لاکھ روپے)دوکان دار کو  دے کر عقد کے وقت ہی  باہمی رضامندی سے یہ طے کرلیں کہ اس رقم سے جو بھی نفع ہوگا، اس کا اتنا فیصد  (مثلاً پچاس فیصد )سائل  کا ہوگا اور اتنا فیصد(مثلاً پچاس فیصد ) دوکان دار کا ہوگا، یہ صورت شرعا جائز ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وأن يكون الربح معلوم القدر فإن كان مجهولا تفسد الشركة وأن يكون الربح جزءا شائعا في الجملة لا معينا فإن عينا عشرة أو مائة أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدة، كذا في البدائع."

(كتاب الشركة، الباب الأوّل في بيان أنواع الشركة، ج:2، ص:302، ط: مكتبه رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں