اگر کوئی انسان کسی نیت کے بغیر کسی کے ساتھ تعاون کرتا ہے تو کیا اس کے بعد وہ فدیے یا فطرانے یا کسی اور نیکی کے کام کی نیت کر سکتا ہے؟
واضح رہے کہ صدقہ فطریا فدیہ ایک عبادت ہے، جس کی ادائیگی کے لیے ادا کرنے سے قبل، یا ادا کرتے وقت نیت شرعاً ضروری ہوتی ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں صدقہ فطر کی نیت کے بغیر کسی کی مدد کرنے کے بعد اب صدقہ فطر کی نیت کرنے سے فطرہ ادا نہ ہوگا، بلکہ باقاعدہ نیت کے ساتھ دوبارہ فطرہ دینا لازم ہوگا، لیکن اگر مستحق شخص کے پاس بعینہ وہی رقم موجود ہو، جو مذکورہ شخص نے دی تھی ، اس صورت میں اگر وہ صدقہ فطر کی نیت کرتا ہے تو اس کی نیت شرعاً معتبر ہوگی، اور صدقہ فطر ادا ہوجائے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَإِذَا دَفَعَ إلَى الْفَقِيرِ بِلَا نِيَّةٍ ثُمَّ نَوَاهُ عَنْ الزَّكَاةِ فَإِنْ كَانَ الْمَالُ قَائِمًا فِي يَدِ الْفَقِيرِ أَجْزَأَهُ، وَإِلَّا فَلَا، كَذَا فِي مِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ وَالزَّاهِدِيِّ وَالْبَحْرِ الرَّائِقِ وَالْعَيْنِيِّ وَشَرْحِ الْهِدَايَةِ. "
(كتاب الزَّكَاةِ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَفْسِيرِهَا وَصِفَتِهَا وَشَرَائِطِهَا، ١ / ١٧١، ط: دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201926
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن