بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر عزیز واقارب کو دینا


سوال

کیاصدقہ فطر کسی عزیز یا رشتہ دار کو دیا جا سکتاہے؟

جواب

جس شخص کو زکاۃ دینا جائز ہے اس کو صدقہ فطر دینا بھی جائز ہے، لہذا اپنے اصول (والدین،  دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ) اور فروع (اولاد اور ان کی اولاد وغیرہ)کے علاوہ دیگر رشتہ دار ، عزیز و اقارب  اگر زکاۃ کے مستحق ہیں یعنی ان کی ملکیت میں  ضرورتِ اصلیہ سے زائد  نصاب   (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر  رقم نہ ہو ، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت و استعمال سے زائد  سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ ہاشمی (سید ، عباسی) ہیں تو ان کو صدقہ فطر دینا جائز ہے۔ 

اگر کسی شخص کا عزیز مستحقِ زکاۃ ہو تو اسے زکاۃ، روزے کا فدیہ،  صدقہ فطر  دینا جائز ، اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق لینا جائز ہے۔

عزیز و اقارب کو نفلی صدقات بہر حال دینا جائز ہے۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں