بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فطرہ کسے کہتے ہیں؟


سوال

فطرہ کسے کہتے ہیں؟

جواب

جو مسلمان اتنا مال دار ہے کہ اس پر زکاۃ واجب ہے یا اس پر زکاۃ واجب نہیں، لیکن قرض اور ضروری اسباب اور استعمال کی اشیاء سے زائد اتنی قیمت کا مال یا اسباب اس کی ملکیت میں عید الفطر کی صبح صادق کے وقت موجود ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر عیدالفطر کے دن اپنی اور اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے صدقہ دینا واجب ہے، چاہے وہ تجارت کا مال ہو یا تجارت کا مال نہ ہو، چاہے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو،  اس صدقہ کو صدقۂ فطر کہتے ہیں۔

ایک حدیث مبارک  میں ہے :
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزوں کو فضول و لایعنی اور فحش باتوں کے اثرات سے پاک صاف کرنے کے لیے اور مسکینوں محتاجوں کے کھانے کا بندوبست کرنے کے لیے صدقہ فطر واجب قرار دیا ۔

"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْراً لِلصَّيَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ ، وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ". ( رواه ابوداؤد ) 

 اس حدیث میں صدقہ فطر کی دو حکمتوں اور اس کے دو خاص فائدوں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے:  ایک یہ کہ مسلمانوں کے جشن و مسرت کے اس دن میں صدقہ فطر کے ذریعہ محتاجوں مسکینوں کی بھی شکم سیری اور آسودگی کا انتظام ہو جائے گا ۔ اور دوسرے یہ کہ زبان کی بے احتیاطیوں اور بے باکیوں سے روزے پر جو بُرے اثرات پڑے ہوں گے یہ صدقہ فطر ان کا بھی کفارہ اور فدیہ ہو جائے گا ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں