بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیصد کے اعتبار سے کمیشن طے کرنے کا حکم


سوال

میں نے ایک پرفیومر کی ایک ایڈ دیکھی سوشل میڈیا پر جس پر لکھا تھا آپ ہمارے ری سیلر بنیں یعنی آپ ہمارے پرفیوم عطر کو بیچیں آپ آرڈر لیں باقی ڈیلوری ،ریٹن ،واپسی،کوئی پرفیوم ڈیمیج ہو جائے اس کی ذمہ داری ہم پر ہوگی بس آپ آرڈر لیں اور بدلے میں آپ کو ( 20 فیصد کمیشن) دیاجائے گا جس پرفیوم یا عطر کا اپنے آرڈر لیا ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ یہ کام کرنا حلال ہے یا حرام ؟

جواب

صورت مسئولہ میں قیمت فروخت کامثلا:20فیصد  وغیرہ کمیشن کے طور پر طے کرنا شرعا جائز ہے، البتہ ہر پرفیوم کو فروخت کرانے پر متعین اجرت مقرر کرنا زیادہ بہتر ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مطلب في أجرة الدلال [تتمة]

قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."

(کتاب الاجارہ ،باب الاجارۃ الفاسدۃج6،ص63،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں