میں نے ایک پرفیومر کی ایک ایڈ دیکھی سوشل میڈیا پر جس پر لکھا تھا آپ ہمارے ری سیلر بنیں یعنی آپ ہمارے پرفیوم عطر کو بیچیں آپ آرڈر لیں باقی ڈیلوری ،ریٹن ،واپسی،کوئی پرفیوم ڈیمیج ہو جائے اس کی ذمہ داری ہم پر ہوگی بس آپ آرڈر لیں اور بدلے میں آپ کو ( 20 فیصد کمیشن) دیاجائے گا جس پرفیوم یا عطر کا اپنے آرڈر لیا ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ یہ کام کرنا حلال ہے یا حرام ؟
صورت مسئولہ میں قیمت فروخت کامثلا:20فیصد وغیرہ کمیشن کے طور پر طے کرنا شرعا جائز ہے، البتہ ہر پرفیوم کو فروخت کرانے پر متعین اجرت مقرر کرنا زیادہ بہتر ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"مطلب في أجرة الدلال [تتمة]
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."
(کتاب الاجارہ ،باب الاجارۃ الفاسدۃج6،ص63،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101430
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن