بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرقہ لاہوریوں کے کافر ہونے کی وجہ


سوال

لاہوریوں کی وجوہِ تکفیر بیان کریں!

جواب

وا ضح رہے کہ آنحضرت ﷺ کے بعد جو شخص نبوت کا دعوی کرے وہ بالا جماع کا فر ہے۔ اس کو جو لوگ اپنا امام،  مجدد  ، مامور من اللہ، مہدی، مسیح،  ظلی نبی، تسلیم کریں وہ بھی کافر ہیں حتی کہ  جھوٹے مدعی نبوت کو جو لوگ مسلمان سمجھیں،  بلکہ جو اسے کافر نہ سمجھیں،  وہ بھی کافر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علماء نے اپنے فتاوی میں،  عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں اور اسمبلی نے اپنے قانون میں قادیانیوں کی طرح لاہوری گروپ کو بھی کا فر قرار دیا ہے۔ مرزا کے کفریہ دعاوی جن کو لاہوری گروپ بھی صحیح تسلیم کرتے ہیں ، ملاحظہ ہوں :

لاہوری گروپ مرزا قادیانی کو اس کے تمام دعاوی میں سچا مانتا ہے، مرزا قادیانی کا دعوی ہے کہ:

1۔ "سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔"

( دافع البلاص،  11خزائن ، ص:231 ، ج: 18)

2۔" ہمارا د عوی ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔"

( بدر 5 / مارچ1908ء ملفوظات،  ص: 127،  ج: 10)

3۔ " میری دعوت کی مشکلات میں سے ایک رسالت اور وحی الہی اور مسیح موعود ہونے کا دعوی تھا۔"

( براہین احمدیہ حصہ پنجم ص: 55 ، حاشیه خزائن ص: 28 ، ج: 21)

4۔ "نبی کا نام پانے کے لیے میں ہی  مخصوص  کیا گیا۔"

(حقیقة الوحی ص: 391 ، خزائن،  ص: 406، ج: 22)

5۔ "اس امت میں آنحضرت ﷺ کی پیروی کی برکت سے ہزار ہا اولیاء  ہوئے ہیں اور ایک وہ (مرزا) بھی ہوا، جو امتی بھی ہےاور نبی بھی۔"

(حقیقۃ الوحی،  ص: 28، حاشیه خزائن،  ص: 30،  ج: 22)

6۔"ہمارے نبی ہونے کے وہی نشانات ہیں جو تورات میں مذکور ہیں، میں کوئی نیا نبی نہیں ہوں ۔ پہلے بھی کئی نبی گزرے ہیں جنہیں تم لوگ سچے مانتے ہو۔"

(الحکم 10/ اپریل1908ءملفوظات،  ص: 217، ج : 10)

 ان حوالہ جات میں مرزا قادیانی کا صراحت کے ساتھ نبوت کا دعوی موجود ہے، اور پہلے انبیاء (سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر آنحضرت ﷺ تک ) کی طرح نبی ہونے  کا مدعی  ہے۔   ہر نبی   کے  لیے معجزہ   ہوتاہے، کوئی نبی ایسے  نہیں گزرے جنہیں  اللہ تعالیٰ نے معجزہ نہ دیا ہو۔ مرزا قادیانی نے جب نبوت کا دعوی کیا تو   اپنے لیے معجزے کا دعویٰ بھی کیا،  چنانچہ وہ اپنے معجزات کے متعلق خود لکھتا ہے:

7۔ " اگر میں ( مرزا) صاحب معجزہ نہیں تو جھوٹا ہوں۔"

(تحفة الندوة،  ص:9،  روحانی خزائن ، ص: 97 ، ج: 19)

8۔ "مگر میں تو اس سے بڑھ کر اپنا ثبوت رکھتا ہوں کہ ہزارہا معجزات اب تک ظاہر ہو چکے ہیں۔"

( تحفة الندوة،  ص : 12، روحانی خزائن ، ص: 100، ج : 19)

9۔ "اور خدا تعالی میرے لیے اس کثرت سے نشان دکھلا رہا ہے کہ اگر نوح کے زمانہ میں وہ  نشان دکھلائے جاتے تو وہ لوگ غرق نہ ہوتے۔"

(تتمہ حقیقۃ الوحی،  ص:137،  خزائن،  ص: 575،  ج: 22)

اسی طرح نبی  کے لیے وحی نبوت بھی ہونی چاہیے،  مرزا  اس  کے متعلق لکھتا ہے:

10۔ "اور خدا کا کلام اس قدر مجھ پر ہوا ہے کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزو سے کم نہیں ہوگا۔"

(حقیقۃ الوحی،  ص: 391 ، خزائن،  ص: 407، ج: 22)

ان حوالہ جات سے یہ امر پایہ ثبوت کو پہنچ گیا کہ مرزا قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ اور  یہ امر طے  شدہ ہے کہ :

"دعوى النبوة بعد نبينا كفر بالاجماع."

(شرح فقه اکبر ملاعلي قاري، ص: 207، ط: مصري)

ترجمہ: آنحضرت ﷺ کے بعد جو شخص نبوت کا دعوی کرے وہ بالا جماع کا فر ہے ۔

مرزا کے ان کفریہ دعاوی کو لاہوری گروپ بھی صحیح مانتے ہیں۔ اس لیے قادیانیوں کی طرح لاہوری بھی کافر ہیں۔

(مأخوذ: آئینہ قادیانیت، ص: 113،112،111، ط: مكتبة الحرمين)

محدث العصر علامہ محمد یوسف بنوری نور اللہ مرقدہ  اپنے فتاویٰ میں  تحریر فرماتے ہیں:

’’مرزائی لاہوری بھی تمام علماءِ اُمت کے نزدیک کافر ہیں، جو لوگ باوجود اس علم کے کہ تمام علماءِ اُمت نے تکفیر کی ہے، ان کو کافر نہ سمجھے تو وہ بھی کافر ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں