بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فلٹر پلانٹ لگا کر پانی فروخت کرنا


سوال

ایک شخص  نے فلٹر پانی  کی مشین لگوائی اور وہ اس پانی کو فروخت کرنے لگا تو کیا اُس کا پانی کو فروخت کرنا درست ہے؟

جواب

ویسے تو پانی ان اشیاء میں سے ہے جن کو اللہ پاک نے ہرایک کے لیے مباح بنایا ہے، اس کی خرید وفروخت منع ہے۔  

  لیکن  اگر کوئی شخص پانی کو   برتن، مشکیزہ، ٹینک، کین وغیرہ میں محفوظ کرلے تو وہ اس کی ملکیت قرار پاتا ہے۔ اب اس کو اختیار ہے خواہ مفت دے یا مال کے عوض بیچے، اس صورت میں ازروئے شرع اس کی خرید وفروخت کی جاسکتی ہے؛  لہذا مختلف  کمپنیاں جو پانی کو  فلٹر وغیرہ کرکے  بوتلوں میں  بھر کر فروخت کرتی ہیں، شرعاً یہ جائز ہے،  بشرطیکہ حکومتی اجازت نامہ حاصل ہو اورحفظانِ صحت کے اصولوں کی رعایت رکھی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"إن صاحب البئرلایملك الماء ... و هذامادام في البئر، أما إذا أخرجه منها بالاحتیال، کمافي السواني فلاشك في ملکه له؛ لحیازته له في الکیزان، ثم صبه في البرك بعد حیازته".

(ردالمحتار ج : ۵،  کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، مطلب صاحب البئر لایملك الماء ص: ۶۷)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں