بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا فلٹر کرنے سے نجاست پاک ہوجائے گی ؟


سوال

اگر پیشاب کو فلٹر کرلیا جائے تو کیا پیشاب پاک ہوجائے گا؟

جواب

واضح رہے کہ مشینوں کے ذریعہ  کسی نجاست یا گندے پانی کو صاف  کرنے کا جو  عمل  کیا جاتا ہے اس سے  مضر صحت اجزاء کو نکال لیاجاتا ہے ، لیکن نجاست کے تمام اجزاء نہیں نکالے جاتے  ہیں ،اور تمام اجزاء کا نکالنا ممکن بھی نہیں ہے ، اس لیے کہ پیشاب کے تمام اجزا ء ہی ناپاک ہیں نہ کہ بعض مخصوص اجزاء،لہذا وہ نجاست یا گنداپانی  فلٹر کرنے سے پاک نہیں ہوتا، ناپاک ہی رہتا ہے، لہذا ایسا فلٹر شدہ پیشاب یا پانی پاکی کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتاہے۔

جامعہ کے سابقہ فتاویٰ میں ہے:

’’ ۔۔۔ فلٹر یا کشید کرنے میں حقیقت و ماہیت تبدیل نہیں ہوتی، بلکہ عمومًا فلٹر یا کشید کرنے کے عمل کا حاصل یہ ہوتاہے کہ کسی چیز کے خاص عناصر کو مشینری کے ذریعے الگ کرلیا جاتاہے، جیسے پھل سے اس کے اجزاء کو اور پھول سے اس کے خوش بو دار اجزاء کو نکال لیا جاتاہے، اب اتنے سے عمل سے نہ حقیقت بدلتی ہے، اور نہ اس کی وجہ سے حکم بدلتاہے۔

اسی طرح گٹر اور پیشاب کے پانی کی حقیقت ہے کہ ان میں سے بھی صرف فلٹر کے ذریعے پیشاب اور نجاسات کو نکال لیا جاتاہے، اور نجاست کے اثرات کو ختم کردیا جاتاہے، لیکن پیشاب کو فلٹر کرنے کے بعد جو بچتا ہے وہ بھی پیشاب کے اجزاء ہیں، اور پیشاب بجمیع اجزائہ نجس ہے۔

اور اگر فلٹر گندے پانی سے کیا جائے تب بھی پانی پاک نہیں ہوگا، کیوں کہ نجاست پانی کے ہر ہر جز میں سرایت کرچکی ہوتی ہے، اور اس کو فلٹر کے ذریعے بالکل علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، فلٹر کرنے کےبعد بھی اس پانی میں اصل کے اعتبار سے خبائث اور گندگی کی علت باقی رہتی ہے، لہٰذا فلٹر شدہ پانی ناپاک ہے، ایسے پانی کو طہارت میں استعمال کرنا اور پینا جائز نہیں ہے۔ ۔۔۔ غیر مسلم ممالک جہاں زمین سے پانی نکالنے پر پابندی ہے، اور وہاں گٹر اور گندے نالوں کے پانی کو فلٹر کرکے قابلِ استعمال بنایا جاتاہے، وہاں رہنے والے مسلمانوں کے لیے بھی گٹر سے فلٹر شدہ پانی پینا اور طہارت کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔(انتہی)‘‘

نظام الفتاویٰ  میں ہے:

’’اس کشید کا حاصل تو صرف یہ ہے کہ پیشاب کے اندر سے اس کے متعفن اور مضرت رساں اجزاء کو نکال دیا گیا اور باقی جو اجزاء بچے، وہ اسی پیشاب کے اجزاء ہیں اور پیشاب بجمیع اجزاء نجس العین اور نجاست بنجاست غلیظہ ہے، اس لیے یہ باقی ماندہ اجزاء بھی نجس بنجاست غلیظہ ہی رہیں گے، اس میں تقلیب ماہیت کی کوئی صورت نہیں پائی گئی ،اس کو قلب ماہیت نہیں کہہ سکتے ، یہ تجزیہ  وتخرجہ ہوا،نہ کہ قلب ماہیت۔‘‘  

(نظام الفتاویٰ ،کیا پیشاب فلٹر کرنے کے بعد بھی ناپاک رہے گا؟ج:1،ص:115ط:ایفاء پبلیکیشنز، نئی دہلی)

"شرح مختصر الطحاوی" میں ہے:

"و الدلیل علی تحریم استعمال الماء الذي فیه جزء من النجاسة و إن لم یتغیر طعمه أو لونه أو رائحته، قول اللہ تعالی: {ویحرم علیهم الخبائث}، و النجاسات من الخبائث؛ لأنها محرمة."

(شرح مختصر الطحاوي، للإمام أبي بکر الرازي الجصاص، کتاب الطهارۃ، ج:1،ص:239، ط: دار البشائر الإسلامیة، بیروت)

"حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح" میں ہے:

" المستقطر من النجاسة نجس."

(حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الطهارۃ، باب الأنجاس ...ج:1،ص:233، ط: المکتبة الغوثیة، کراچی)

 "الفقہ الاسلامی و ادلتہ"  میں ہے:

"و المتنجس عند أکثر الفقهاء لاینتفع به، و لایستعمل في طهارۃ و لا في غیره إلا في نحو سقي بهیمة أو زرع أو في حالة الضرورة."

(الفقه الإسلامي و أدلته، القسم الأول: العبادات...الماء النجس،جـ1،ص:279، ط: رشیدیہ کوئٹہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100933

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں