بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

فلمی اداکاری کا کام کرنا


سوال

لڑکوں کا فلم کے لیے اداکاری کرنا جائز ہے کہ نہیں؟ اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کیسی ہے؟

جواب

فلم انڈسٹری میں کام کرنا کئی وجوہات کی بنا  پر ناجائز ہے اور اس کی آمدنی  بھی حلال نہیں ہے۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".

(تفسیر ابن کثیر، ج:2، ص:10، ط:دارالسلام)

فتاوی شامی میں ہے:  

" وَفِي السِّرَاجِ وَدَلَّتْ الْمَسْأَلَةُ أَنَّ الْمَلَاهِيَ كُلَّهَا حَرَامٌ وَيُدْخَلُ عَلَيْهِمْ بِلَا إذْنِهِمْ لِإِنْكَارِ الْمُنْكَرِ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ صَوْتُ اللَّهْوِ وَالْغِنَاءِ يُنْبِتُ النِّفَاقَ فِي الْقَلْبِ كَمَا يُنْبِتُ الْمَاءُ النَّبَاتَ. قُلْت: وَفِي الْبَزَّازِيَّةِ اسْتِمَاعُ صَوْتِ الْمَلَاهِي كَضَرْبِ قَصَبٍ وَنَحْوِهِ حَرَامٌ لِقَوْلِهِ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - «اسْتِمَاعُ الْمَلَاهِي مَعْصِيَةٌ وَالْجُلُوسُ عَلَيْهَا فِسْقٌ وَالتَّلَذُّذُ بِهَا كُفْرٌ» أَيْ بِالنِّعْمَةِ فَصَرْفُ الْجَوَارِحِ إلَى غَيْرِ مَا خُلِقَ لِأَجْلِهِ كُفْرٌ بِالنِّعْمَةِ لَا شُكْرٌ فَالْوَاجِبُ كُلُّ الْوَاجِبِ أَنْ يَجْتَنِبَ كَيْ لَا يَسْمَعَ لِمَا رُوِيَ «أَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ أَدْخَلَ أُصْبُعَهُ فِي أُذُنِهِ عِنْدَ سَمَاعِهِ» وَأَشْعَارُ الْعَرَبِ لَوْ فِيهَا ذِكْرُ الْفِسْقِ تُكْرَهُ اهـ أَوْ لِتَغْلِيظِ الذَّنْبِ كَمَا فِي الِاخْتِيَارِ أَوْ لِلِاسْتِحْلَالِ كَمَا فِي النِّهَايَةِ."

( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 348) کتاب الحظر والاباحة، ط: سعيد )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں