بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فلم انڈسٹری میں نوکری کرنا


سوال

مجھے ایک کمپنی سے نوکری کا تصدیقی خط ملا ہے جو فلموں کی اینی میشن اور کارٹون وغیرہ بنا رہی ہے۔ خاص طور پر فلم انڈسٹری۔ میرے کام کی تفصیل کمپیوٹر اور ہارڈویئر-سافٹ ویئر کے مسائل کو حل کرنا ہے جن کا براہ راست فلم وغیرہ بنانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ذاتی طور پر، مجھے یہ  کام پسند نہیں ہے اور میں سرگرمی سے دوسری نوکری کی تلاش میں ہوں۔ لیکن تجربہ حاصل کرنےاور اپنی اور اپنے خاندان کی مدد کے لیے میں یہ جاب شروع کرنا چاہتا ہوں، اور میں تلاش کر رہا ہوں اور میں نوکری کے دوران ایک اور اچھی نوکری بھی تلاش کروں گا۔ کیا یہ   کام شروع کرنا حلال ہے یا اس صورتِ حال سے کیسے نمٹا جائے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کےلئےفلمی انڈسٹری  سے وابستہ کوئی بھی  نوکری کرنا جائز نہیں، کیونکہ اس میں گناہ کی معاونت ہے، اور گناہ کےکام  میں تعاون کرنا بھی گناہ ہے اور نیزسائل کو جو تنخواہ  ملے گی وہ بھی حرام  آمدن سے ملے گی، تو اس وجہ سے بھی  اس کے وہ تنخواہ حلال نہیں ہوگی۔البتہ اگر سائل کی سخت معاشی مجبوری ہوتو  حلال نوکری  ملنے  تک توبہ و استغفار کے ساتھ اس میں کام کرنے کی گنجائش ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"و في فتاوى أهل سمرقند: استأجر رجلًا لينحت له مزمارًا أو طنبورًا أو بربطًا ففعل يطيب له الأجر إلا أنه يأثم في الإعانة على المعصية."

(البحر الرائق: كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة (8/ 23)، ط. دار المعرفة، بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

 "قوله: (الحرمة تتعدد الخ) نقل الحموي عن سيدي عبد الوهاب الشعراني: أنه قال في كتابه المتن: و ما نقل عن بعض الحنفية من "أن الحرام لايتعدى ذمتين"،سألت عنه الشهاب ابن الشلبي، فقال: هو محمول على ما إذا لم يعلم بذلك، أما لو رأى المكاس مثلا يأخذ من أحد شيئا من المكس، ثم يعطيه آخر، ثم يأخذ من ذلك الآخر آخر فهو حرام ا هـ ".

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، مطلب الحرمة تتعدد (5/ 98)، ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں