زید ایک سرکاری ادارے میں سرکاری لوگوں کی فائلز وغیرہ کلیئر کرنے پر مامور ہے, اب ایک شخص کی فائل کا نمبر مثلا دو ماہ بعد آنا ہے، لیکن وہ شخص معاوضہ دیکرجلد از جلد اپنی فائل کلیئر کروانا چاہتا ہے۔اس صورت میں کیا زید کیلۓ جائز ہے کہ وہ چھٹی والے دن گھر پر یا اسی دفتر میں اپنا ذاتی اضافی وقت دے کر فائل کلیئر کرے اور معاوضہ وصول کرے؟ کیوں کہ چھٹی کے علاوہ دنوں میں اگر اس شخص کی فائل کانمبر آنے سے پہلے کام کیا جاۓ تو دوسروں کےساتھ زیادتی ہو گی!
صورت مسئولہ میں اگر زید ایک سرکاری ادارے میں ملازم ہے اور قانون و قاعدے کے اعتبار سے اس کی ذمہ داری ہے کہ فائلوں کو ان کی مقرر کردہ ترتیب کے اعتبار سے کلیئر کروائے، لہٰذا زید کیلئے اس ترتیب میں تقدیم و تاخیر کرنا، اور کسی شخص کی فائل کو اس کی مقررہ باری سے پہلے کلیئر کروانا ضابطے کی خلاف ورزی اور دوسروں کے ساتھ زیادتی کرنے کی بناء پر ناجائز ہے ، چاہے زید نے اس شخص کا کام دفتری اوقات کے علاوہ میں ہی کیا ہو، نیز اس کام کا معاوضہ لینا بھی رشوت ہونے کی بناء پر حرام ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 362):
وفي المصباح الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد،....وفي الفتح: ثم الرشوة أربعة أقسام:..... الثاني: ارتشاء القاضي ليحكم وهو كذلك ولو القضاء بحق؛ لأنه واجب عليه.
الثالث: أخذ المال ليسوي أمره عند السلطان دفعا للضرر أو جلبا للنفع وهو حرام على الآخذ فقط
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3 / 162):
وَإِصْلَاحُ الْمُهِمِّ مُسْتَحَقٌّ عَلَيْهِ دِيَانَةٌ وَبَذْلُ الْمَالِ فِيمَا هُوَ مُسْتَحَقٌّ عَلَيْهِ حَدُّ الرِّشْوَةِ اهـ.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200734
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن