بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فلموں میں ایڈیٹنگ کے کارووبار کا حکم


سوال

 میرا ایک  عزیز دوست   فلم بنانے کی انڈسٹری  میں چلاگیاہے، وہ وہاں شوٹ ہوئی موویز  کو  ایڈیٹنگ  (مرتب) کرنے کا کام کرتاہے، آج ہی اس کی ایڈیٹ کی ہوئی  مووی   جاری ہوچکی ہے،  تو اس بارے میں سوال یہ ہے کہ یہ کام درست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ   کسی  بھی جان دار کی تصویر پر مشتمل کسی بھی قسم کی ویڈیو یا کوئی بھی گانا یا موسیقی پر مشتمل ویڈیو بنانا    یا اس  میں کسی قسم کا تعاون کرنا  شرعاً جائز نہیں  ہے،صورتِ مسئولہ میں  سائل کے دوست   کا کا م ( فلم ایڈیٹنگ ) چوں کہ    ایک  ناجائز کا م میں  مدد اور معاونت ہے ،اس وجہ سے  اس کا یہ کام  شرعاً جا ئز نہیں  اور اس پر ملنے والا پیسہ  لینا بھی ناجائز ہے،  سائل کے دوست کو  چاہیے کہ اس کام کو چھوڑ کر اپنے لیے کسی حلال  کاروبار  کو تلاش کرلے۔

مسندِ احمد میں ہے:

حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو - يعني بن دينار -، عن أبي نجيح  عن خالد بن حكيم بن حزام قال: تناول أبو عبيدة رجلا بشيء، فنهاه خالد بن الوليد، فقال: أغضبت الأمير، فأتاه فقال: إني لم أرد أن أغضبك  ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ‌إن ‌أشد ‌الناس عذابا يوم القيامة أشد الناس عذابا للناس في الدنيا ."

(ج:28، ص: 20، رقم الحدیث:16819، ط: مؤسسة الرسالة)

فتاوی شامی میں ہے:

"و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."

 (1/647، کتاب الصلوٰۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ط؛سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں