بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

fiery7 ویب سائٹ میں کی کمائی کا حکم


سوال

 ایک ویب سائٹ ہے ، جس کا نام Fiery7.com‎ ہے ،  اس سے ایک لنک خریدنا ہوتا ہے ،  پھر اس پر آئی  ڈی بناتے ہیں، جس پر  ہمیں   650 روپے ایوارڈ دیتے ہیں ، یہی 650 روپے ہم ان کو دیتے ہیں کہ ہمارے ان پیسوں سے فٹ بال میچ ہوگا،  میچ جیتے یا ہاریں اس سے کچھ سروکار نہیں، بس وہ ہمیں 15 روپے روزانہ کے دیتے ہیں ، مطلب وہ ہم trade یعنی تجارت کرتے ہیں ،  لیکن اس میں اپنے پیسے بھی ڈالوا سکتے ہیں ، دوہزار تین ہزار جتنا چاہیں ، وہ پھر  اس لحاظ سے ہمیں  منافع دیتے ہیں ،  اس وقت پاکستان میں یہ  بہت آگے جارہی ہے ، اس  ویب سائٹ سے لوگ لاکھوں کما رہے ہیں ،  کیوں کہ یہاں نقصان نہیں ہوتا ،بس منافع ملتا ہے ،  اس میں کوئی غلط ایڈ نہیں  چلتا ہے ، اور اگر اس کا پیسہ ناجائز ہے تو جو میں نے کمایا وہ کسی مدرسہ یا مستحق افراد کو دے سکتا ہوں ؟ 

جواب

مذکورہ تفصیلات مکمل طور پر درست نہیں ہیں ، بلکہ ہماری معلومات کے مطابق اکاؤنٹ بنانے کے بعد اس ویب سائٹ سے جو پیسے ملتے ہیں ان سے فٹ بال کے میچز ( جن کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہے کہ  واقعۃً کھیلے بھی جاتے ہیں یا نہیں ) پر bets  یعنی سٹہ کی بازی لگائی جاتی ہے، جس کو اگر چہ ٹریڈ کا نام دیا جاتا ہے، لیکن اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ جوا ہوتا ہے، اور چوں کہ اکثر اس  میں  میں 4-4 کی بازی لگائی جاتی ہے جس میں نفع کی فیصد  بھی کم ہوتی ہے، لیکن  نقصان کا امکان بالکل نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے  ،اسی لیے لوگ زیادہ تر یہی بازی لگاتے ہیں، چناں چہ مذکورہ تفصیل کی رُو سے  اس ویب سائٹ کے ذریعے سے پیسے کمانا جوئے کے حکم میں ہے اور نا جائز ہے، اور سائل پر لازم ہے کہ  اب تک جتنے پیسے کمائے ہیں ان کو ثواب کی نیت کیے بغیر  مستحق افراد  میں صدقہ  کرے۔

"أحكام القرآن للجصاصؒ" میں ہے:

"قال الله تعالى: {يسألونك عن الخمر والميسر قل فيهما إثم كبير} قال أبو بكر: دلالته على تحريم الميسر كهي على ما تقدم من بيانه. ويقال: إن اسم الميسر في أصل اللغة إنما هو للتجزئة، وكل ما جزأته فقد يسرته; يقال للجازر: الياسر; لأنه يجزئ الجزور، والميسر الجزور نفسه إذا تجزى. وكانوا ينحرون جزورا ويجعلونه أقساما يتقامرون عليها بالقداح على عادة لهم في ذلك، فكل من خرج له قدح نظروا إلى ما عليه من السمة فيحكمون له بما يقتضيه أسماء القداح; فسمي على هذا سائر ضروب القمار ميسرا...

ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار; قال ابن عباس: إن المخاطرة قمار وإن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال، والزوجة، وقد كان ذلك مباحا إلى أن ورد تحريمه."

(سورة البقرة، باب تحريم الخمر، ج:1، ص:398، ط:دار الكتب العلمية)

"تبيين الحقائق"میں ہے:

"لأن سبيل ‌الكسب ‌الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه."

(كتاب الكراهية، فصل في البيع، ج:6، ص:27، ط:بولاق)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101538

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں