بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فدیہ کی رقم تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کرنا


سوال

فدیہ کی رقم پورا سال تھوڑا تھوڑا کرکے دے سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ روزے کا فدیہ اس صورت میں دیا جاتاہے جب کوئی شخص بہت زیادہ بوڑھا اور ضعیف ہونے کی وجہ سے بالکل روزہ نہ رکھ سکتا ہو یا ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ روزے کی بالکل استطاعت نہ ہو اور ڈاکٹروں کے مطابق آئندہ اس کی صحت کی امید نہ ہو۔ ایسے افراد کو  روزے کی جگہ فدیہ  دینے کی اجازت ہےاور ایسے شخص کے لیے   بہترتو  یہ ہے کہ جلد از جلد اسے ادا کردے،  تاہم یک مشت دینا ضروری نہیں، جب استطاعت ہو  فدیہ کی رقم   ادا کرنا درست ہے ،پورے سال تھوڑا تھوڑا کرکے بھی یہ رقم ادا کرسکتے ہیں۔

وفي الفتاوى الهندية :

(ومنها: كبر السن) فالشيخ الفاني الذي لا يقدر على الصيام يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا كما يطعم في الكفارة كذا في الهداية. والعجوز مثله كذا في السراج الوهاج. وهو الذي كل يوم في نقص إلى أن يموت كذا في البحر الرائق. ثم إن شاء أعطى الفدية في أول رمضان بمرة، وإن شاء أخرها إلى آخره كذا في النهر الفائق.(1/ 207ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209200697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں