بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فدیہ میں گندم کے بجائے دیگر اشیاءِ صرف دینے کا حکم


سوال

گندم کی مقدار کو  فدیہ کی ادائیگی کی نیت کی بنیاد بنا کر اس رقم سے مختلف اجناس: گھی ،چینی ،چاۓ کی پتی، نمک،  مرچ وغیرہ خرید کر دی جاۓ اور اس سامان کی رقم گندم کےحساب سےزائدہو جاۓ جو خوشی سے  ادا کردی جاۓ تو روزہ کے فدیہ کی ادائیگی میں کوئی  سقم یا اعراض تونہیں ہو گا؟

جواب

فدیہ   میں  گندم  کے  بجائے  اس  کی  قیمت  دینا یا  اتنی  مالیت کی اور کوئی کارآمد  چیز دینا جائز ہے،البتہ نقد قیمت دینا زیادہ بہتر ہے؛ لہذا صورتِ  مسئولہ میںمختلف اجناس:  گھی، چینی ،چاۓ کی پتی، نمک،  مرچ وغیرہ خرید کر  فدیہ کی نیت سے مستحق افراد کو  دی جائے تو جائز ہے، اس  سے فدیہ ادا ہوجائے گا، فدیہ میں کوئی سقم نہیں آئے گا،  لیکن بہتر ہے کہ قیمت سے  فدیہ ادا کیا جائے؛ کیوں کہ اس میں ضرورت مند  لوگوں کو اپنی ضروریات پورا کرنے میں  زیادہ  سہولت  اور  فائدہ ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب وقالا: يوم الأداء."

(الدر المختار: كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم (2/ 285)،ط. دار الفكر، 1386هـ بيروت)

 فتاوی شامی میں ہے:

"قوله: ( أي الدراهم ) ربما يشعر أنها المرادة بالقيمة مع أن القيمة تكون أيضًا من الفلوس والعروض كما في البدائع و الجوهرة، ولعله اقتصر على الدراهم تبعًا للزيلعي لبيان: أنها الأفضل عند إرادة دفع القيمة؛ لأن العلة في أفضلية القيمة كونها أعون على دفع حاجة الفقير لاحتمال أنه يحتاج غير الحنطة مثلا من ثياب ونحوها بخلاف دفع العروض، وعلى هذا فالمراد بالدراهم ما يشمل الدنانير. تأمل."

(كتاب الزكاة، باب زكاة الفطر (2/ 366)،ط. سعيد)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں