بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فدیہ کی رقم مدرسہ میں دینا


سوال

فدیہ کی جمع شدہ رقم کسی مدرسہ میں دے سکتے ہیں ؟

جواب

جس مدرسے میں مستحقِ زکات طلبہ پڑھتے ہوں اور وہاں مستحق طلبہ پر واجب صدقات خرچ کرنے کا اہتمام ہوتاہو، وہاں نماز/روزے کے فدیے کی رقم دی جاسکتی ہے، بلکہ صدقات و خیرات کے ذریعے دینی مدارس کی معاونت کرنادوہرے ثواب کا باعث ہوگا، ایک صدقے کا ثواب دوسرا دین کی اشاعت، تاہم روزے کا کفارہ دیتے وقت مدرسے میں صراحت کرکے رقم دی جائے کہ یہ روزے کے  کفارے کی رقم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"باب المصرف:

 أي مصرف الزكاة والعشر، وأما خمس المعدن فمصرفه كالغنائم (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة.

(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى وجه مناسبته هنا، والمراد بالعشر ما ينسب إليه كما مر فيشمل العشر ونصفه المأخوذين من أرض المسلم وربعه المأخوذ منه إذا مر على العاشر أفاده ح. وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني".

(باب ا؛لمصرف،ج:۲،ص:۳۳۹،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں