بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فدیہ کا حکم


سوال

فدیہ زکاۃ کے حکم میں آتا ہے یا صدقہ کے؟

جواب

فدیہ  اور زکاۃ الگ الگ چیز ہیں، البتہ ان کے مصارف ایک ہی ہیں، جو زکاۃ کے مصارف ہیں وہی فدیہ کے مصارف ہیں، یعنی مسلمان فقیر جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور  اس کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچے۔

زکاۃ اور فدیہ دونوں پر صدقہ واجبہ کا اطلاق ہوتاہے، جب کہ مطلقاً صدقے سے مراد عموماً صدقہ نافلہ ہوتاہے، صدقہ نافلہ اور واجبہ کے مصارف میں یہ فرق ہے کہ صدقہ واجبہ مستحقِ زکاۃ کو دینا واجب ہے، جب کہ صدقہ نافلہ مستحق و غیر مستحق یہاں تک کہ مال دار کو بھی دیا جاسکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

ومصرف هذه الصدقة ما هو مصرف الزكاة.

[ الفتاویٰ الهندیة، الباب الثامن في صدقة الفطر، 1/194، ط: مکتبة رشیدیة]

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144201200154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں