بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فدیہ کے متعلق چند سوالات


سوال

میں شوگر کا کم از کم بارہ سال پرانا مریض ہوں، چار سال پہلے انجو پلاسٹی آپریشن ہوا ہے اور آئے دن کچھ  نہ کچھ  چھوٹی بڑی بیماری تکلیف آتی رہتی ہے، فی الحال شروع رمضان میں لوز موشن سے پریشان تھا،  تین روزے رکھے،  پھر شدید بخار کئی دن رہا، اس کی وجہ سے نہایت ہی بڑے درجے میں کم زوری، نقاہت، لاغری و بار بار چکر آنے کی تکلیف میں مبتلا ہوں، معالجہ جاری ہے، اب پوچھنا یہ ہےکہ کیا میں روزے نہیں رکھ  کر  گناہ گار ہوں یا اللہ کی رحمت سے بیماروں کو دی سہولیات کا حق دار ہوں؟ اگر سہولت کا حق دار ہوں تو روزے کا فدیہ کتنا نکالنا ہوگا؟ کب تک نکال سکتے ہیں اور کسے دینا چاہیے؟

جواب

اگر سائل کی طبیعت ناساز ہے اور ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے ہے کہ روزہ رکھنا سائل کے لیے نقصان دہ ہے یا خود سائل کا تجربہ یا غالب گمان یہ ہے کہ روزہ رکھنے کی صورت میں طبیعت مزید بگڑ جائے گی یا صحت یابی میں تاخیر ہوجائے گی تو سائل کے لیے روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے۔

پھر اگر وہ اس قدر بیمار ہے کہ اس کے صحیح ہونے کی امید نہ ہو تو  یہ ہر روزہ کے بدلے پونے دو کلو  گندم یا اس کی قیمت( جو کہ کراچی میں آج کل تقریباً 100روپے ہے) کسی مستحق شخص کو دے دے،  لہذا مہینہ میں  جتنے روزے ہوں 29 یا 30 اتنے ہی فدیہ ادا کرنے ہوں گے، تاہم فدیہ دینے کے بعد اگر روزہ رکھنے کی قدرت آگئی تو روزہ رکھنا ضروری ہوگا، فدیہ صدقہ ہوجائے گا۔

یہ فدیہ کبھی بھی ادا کرسکتے ہیں،اس کے لیے کوئی وقت متعین نہیں، فدیہ کی رقم مستحقِ زکاۃ کو دینا ضروری ہے۔

البتہ اگر آپ کی بیماری وقتی ہے، جس کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہیں ہے، لیکن آئندہ کسی وقت صحت اور قوت کی امید ہو،  اس کے لیے فدیہ دینا کافی نہیں ہوگا، بلکہ صحت حاصل ہوجانے کے بعد روزوں کی قضا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں