میں سرکاری ملازم ہوں اور میں نےحکومت سے قرض پیسے لیے ہیں اور پیسے میں نے کاروبار میں لگائے ہیں، حکومت میری تنخواہ سے ماہانہ کٹوتی کرتی ہے، کیا اس پر زکاۃ فرض ہے؟
بصورتِ مسئولہ قرض منہا کرنے کے بعد اگر کاروبار میں لگائی گئی رقم تنہا یا دیگر ضرورت سے زائد رقم یا سونے، چاندی یا پہلے سے موجود مالِ تجارت کے ساتھ مل کر نصاب کے برابر یا اس سے زائد ہو تو زکاۃ کا سال پورا ہونے پر اس کی زکاۃ لازم ہوگی، اور اگر نصاب سے کم ہو تو زکاۃ لازم نہ ہوگی۔ نصاب سے مراد ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ہے۔
فتح القدير لكمال بن الهمام (3 / 475):
"( وَمَنْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ يُحِيطُ بِمَالِهِ فَلَا زَكَاةَ عَلَيْهِ ) ... ( وَإِنْ كَانَ مَالُهُ أَكْثَرَ مِنْ دَيْنِهِ زَكَّى الْفَاضِلَ إذَا بَلَغَ نِصَابًا )؛ لِفَرَاغِهِ عَنْ الْحَاجَةِ الْأَصْلِيَّةِ". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن