بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

میرا آج بھی فیصلہ ہے کے لفظ سے طلاق کا حکم


سوال

ایک بندے نے ذاتی رنجش کی بنا پر اپنی بیوی کے بھائی تک ایک واسطے سے یہ پیغام پہنچایا کہ میرا آج بھی فیصلہ ہے ،کل بھی فیصلہ ہے  ،شرعاً اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر کا اپنی بیوی سے متعلق (بالواسطہ )بیوی کے بھائی کو یہ کہناکہ :"میرا آج بھی فیصلہ ہے ،کل بھی فیصلہ ہے  ،"اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، البتہ ایسے الفاظ کے استعمال سے بھی اجتناب کرنا چاہیے ۔ 

ردالمحتار میں ہے:

"(قوله: و ركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر...وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق و لم يذكر لفظًا لا صريحًا و لا كنايةً لايقع عليه، كما أفتى به الخير الرملي وغيره."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:230، ط:سعيد)

فقط والله اعلم

 


فتوی نمبر : 144612100971

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں