بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فیس کے نام پر مالی جرمانہ وصول کرنا


سوال

کیا مدرسے میں غیر حاضری پر جو جرمانہ لیتے ہیں یہ جائز ہے اور اسکو تعلیمی فیس کا نام دینا کہ جو طالب علم غیر حاضری کرے  گا تو وہ اس کی تعلیمی فیس ہوگی،   صرف نام تبدیل ہونے سے کیا جائز ہو جائے گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  غیر حاضر طلبہ  سے   جرمانہ وصول کرنا  جائز نہیں ہے،خواہ کسی بھی نام سے لیا جائے ،نام بدلنے سے حکم میں فرق نہیں پڑے گا، جن سے جرمانے کی رقم وصول کی گئی ہے ان ہی کو مذکورہ رقم واپس کرنا لازم ہے۔ اگر کسی ادارے میں مالی جرمانہ وصول کرنے کا معمول ہو تو اسے فوراً ختم کردینا چاہیے۔ اور  ایسی جائز صورت اختیار کی جائے جس سے بچے پابندی سے حاضری دیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و أفاد في البزازية: أن معنى التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنه مدةً؛ لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه، لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة إذ لايجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي ... و في شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. اهـ."

( کتاب الحدود، باب التعزیر، ج: 4، صفحہ: 61، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144506100768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں