بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایف بی آر (FBR) کی انعامی اسکیم کا حکم


سوال

ذیل میں دی گئی تفصیل کے مطابق رہنمائی فرمائیں کہ یہ انعامی اسکیم حلال ہے یا نہیں؟

ایف بی آر کی جانب سے پی او ایس سسٹم پر انعامی سکیم کا آغاز

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پی او ایس سے منسلک ٹیئر ون ریٹیل آؤٹ لیٹس سے خریداری کرنے پر انعامی سکیم کا آغاز کیا ہے۔ ملک بھر میں موجود پی او ایس سے منسلک ریٹیل آؤٹ لیٹس سے خریداری کا انتخاب کرنے والے خریداروں میں کروڑوں روپے مالیت کے ہزاروں انعامات کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کیے جائیں گے۔ یہ انعامی سکیم فنانس ایکٹ 2021 کے تحت متعارف کرائی گئی ہے جس کی پیروی میں ایف بی آر نے 9 اگست 2021 کو انعامی سکیم کیلئے قواعد کا اجراء کیا تھا ۔ انعامی سکیم کیلئے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہر ماہ کی 15 تاریخ کو ہوگی اور پہلی قرعہ اندازی 15 جنوری 2022 کو ایف بی آر (ہیڈ کوارٹرز )، اسلام آباد میں ہوگی۔ ابتدائی طور پر انعامات کی مالیت 10,00,000 (پہلا انعام)، 500,000 روپے کے دو انعامات ، 250,000 کے چار انعامات اور 50,000 روپے کے ایک ہزار انعامات مقرر کی گئی ہے۔اس طرح کل انعامی رقم 5کروڑ 30 لاکھ ہر ماہ 1007 قرعہ اندازی کے بعد جیتنے والے افراد کو ہر ماہ دی جائے گی۔ ایف بی آر کی انعامی سکیم کا مقصد سیلز کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ شفافیت اور ریونیو چوری کے تدارک کو یقینی بنانا ہے ۔ اس سے یہ امر بھی یقینی ہو گا کہ پوائنٹ آف سیل پر صارفین سے وصول کیا گیا ٹیکس سرکاری خزانے میں جمع ہو ۔ اس کا مقصد نہ صرف ٹیئر ون ریٹیلرزکو ایف بی آر کے پی او ایس سسٹم کے ساتھ اپنے ریٹیل آؤٹ لٹس کے انضمام کے عمل کو تیز کرنا ہے بلکہ صارفین کو پی او ایس انٹیگریٹڈ ریٹیل آؤٹ لٹس سےترجیحی طو رپر خریداری کی جانب راغب کرنا ہے ۔ ایف بی آر اس جدید اقدام کے ذریعے ریونیو میں خاطر خواہ بڑھوتری کی توقع کر تا ہے کیونکہ اس سے ٹیکس چوری کے ساتھ ساتھ ریٹیلرز کی جانب سے اپنی سیلز کو مخفی رکھنے میں بھی کمی آئے گی۔ صارفین ایف بی آر کی ٹیکس آسان موبائل ایپ کے ذریعے خریداری کی رسید کی تصدیق کر کے یا انوائس نمبر 9966 پر ایس ایم ایس کر کے قرعہ اندازی میں حصہ لے سکتے ہیں۔

وضاحت: اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ دکان سے خریداری کرنے کے بعد ، اس دکان سے خریدار کو جو رسید حاصل ہوگی، اس رسید پر ایک نمبر ہوگا، جو وہ سرکاری ادارے کو بھیجے گا،  سرکاری ادارہ اس خرید و فروخت کی تصدیق کرے گا، کہ مذکورہ دکان دار نے یہ خرید و فروخت حکومت کو ظاہر کی ہے یا نہیں، اور  یوں حکومت کیلئے اپنے سیلز ٹیکس کی وصولی یقینی  ہوجائے گی، اور صارف کو اس اطلاع  کے انعام کے طور پر ایک قرعہ اندازی میں شریک کرلیا جائے گا، جس میں اس کا نام آنے پر اس کو ایک مخصوص انعامات ملیں گے۔

جواب

جو لوگ ایف بی آر میں رجسٹرڈ دکانوں ( ریٹیل آؤٹ لیٹس) وغیرہ سے کوئی چیز خریدتے ہیں تو ان کو ایک انوائس/ پکی رسید ملتی ہے ،جس میں FBR POS سروس چارجز کی مد میں ایک روپے دینے ہوتے ہیں ،پھر جب خریدار اس انوائس / پکی رسید کی ایف بی آر سے تصدیق کروالیتاہے، تو ایف بی آر پی او ایس لکی ڈرا (FBR POS Lucky Draw) میں شامل ہوجاتا ہے ،پھر ہر مہینہ بذریعہ قرعہ اندازی بعض لوگوں کو انعام ملتا ہے ۔

ایف بی آر  کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق ایف بی آر لکی ڈرا انعام اسکیم کا انتظام انہیں پیسوں سے کرتا ہے جو خریدار FBR POS فیس کی مد میں ایک روپیہ ادا کرتے ہیں یعنی خریدار حضرات سے اس مد میں ایک ایک روپیہ وصول کرکے قرعہ اندازی میں ان کا نام شامل کیا جاتا ہے پھر جس کا نام نکلے انہیں انعام دیا جاتا ہے، یہ سود اور جوا ہے ،اس لئے لکی ڈرا میں شامل ہوکر  انعام حاصل کرنا شرعا جائز نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".

(کتاب الحظر والإباحة ،فصل فی البیع ج:6،ص:403 ط:سعید)

وفیه ایضاً:

"وشرعا (فضل) ولو حكما فدخل ربا النسيئة۔۔۔(خال عن عوض بمعيار شرعي) مشروط لأحد المتعاقدين) أي بائع أو مشتر فلو شرط لغيرهما فليس بربا بل بيعا فاسدا (في المعاوضة)".

(کتاب البیوع ،باب الربا ج:5، ص :168، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں