بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فتاوی جات میں عربی ریفرنس کا ترجمہ کیوں نہیں ہوتا؟


سوال

 میں اکثر آپ کے سوال و جواب پڑھ رہا ہوتا ہوں تو  جواب میں اکثر آپ نے صرف عربی کا ہی ریفرنس دیا ہوتا ہے اس کا اردو ترجمہ نہیں لکھا ہوتا۔ مثال کے طور پر کسی حدیث کا حوالہ یا فتوی کا حوالہ دیا ہو تو  عام عوام کو عربی سمجھ نہیں آتی؛  اس لیے اس کا اردو ترجمہ بھی ساتھ لکھ دیا کریں؛ تاکہ ہمارے لیے ہر مسئلہ کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ اگر آپ دیکھنا چاہیں کہ میں کس بارے میں بات کر رہا ہوں تو آپ "ایزی پیسہ کا اکاؤنٹ کھلوانا ٹھیک ہے یا نہیں" والے سوال کا جواب دیکھ سکتے ہیں ۔ اس طرح کے اور بھی بہت سے جواب ہیں جن میں عربی والا حصہ آجاتا ہے اور اس میں اردو ترجمہ ساتھ نہیں لکھا ہوتا۔ امید کرتا ہوں کہ میرا مسئلہ آپ سمجھ چکے ہیں!

جواب

دارالافتاء کے   فتاوی جات میں  عربی  حوالے صرف علماءِ  کرام کے  لیے  لکھے جاتے ہیں،  عوام کے  لیے  ان حوالہ جات کا خلاصہ /حاصل  اور اس میں بیان کیا جانے والا حکم    پہلے  اردو میں لکھ  دیا جاتا ہے۔  البتہ   قرآنی  آیات اور اَحادیثِ  مبارکہ  کا  ترجمہ ترغیب اور  ترہیب کے موقع پر   حسبِ  ضرورت لکھ  دیا جاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں