بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاؤں پر مسح کرنے سے وضو ہوجاتا ہے یا نہیں؟


سوال

پاؤں پر مسح کرنے سے وضو  ہوجاتا  ہے یا نہیں؟

جواب

 وضو میں دونوں پیروں کا دھونا ضروری ہے، مسح سے وضو صحیح نہیں ہوگا ۔

قران پاک میں ارشاد ربانی ہے:

"یَا أَیُّها الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ إِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءوسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ (المائدة: 4)"

ترجمہ:”اے ایمان والو! جب تم نماز کو اٹھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھوؤ اور اپنے ہاتھوں کو بھی کہنیوں سمیت اور اپنے سروں پر ہاتھ پھیرو، اور اپنے پیروں کو بھی ٹخنوں سمیت(دھولو)“۔

(بیان القرآن ، ج:3، ص:7ِ، ط:میر محمد کتب خانہ)

علامہ آلوسی اپنے مایہ ناز تفسیر میں بیان فرماتے ہے:

قال الآلوسي: قال جمھور الفقھاء المفسرین: فرضھما الغسل- إلخ

(روح المعاني:ج:3، ص:244  المائدة: 4، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)

البحر الرائق میں ہے:

"‌فإن ‌الإجماع انعقد على غسلهما."

(البحر الرائق، كتاب الطهارة، ج:1، ص:14، ط:دار الكتاب الإسلامي)

الموسوعة الفقهيةمیں ہے:

"وقال الكاساني: ‌قد ‌ثبت ‌بالتواتر أن النبي صلى الله عليه وسلم ‌غسل رجليه في الوضوء، لا يجحده مسلم، فكان قوله وفعله بيان المراد بالآية ."

(الموسوعة الفقهية الکویتیه،‌‌فروض الوضوء،‌‌ الفرض الرابع غسل الرجلين، ج:43، ص:352، ط:دارالسلاسل )

البتہ اگر کسی نے  پاکی کی حالت میں چمڑے کے موزے  یا ایسے موزے پہنے ہوں  جن  میں مسح کے جواز کی شرائط مکمل ہوں تو وضو کے دوران پاؤں دھونے کے بجائے ان موزوں پر مسح کرنا  کافی ہوگا۔ موزوں پر مسح کی مدت مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے، جب کہ مسافر کے لیے تین دن اور تین رات ہے۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں