بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

فتوی کسے کہتے ہیں؟ فتوی بلا دلیل کا کیا حکم ہے؟


سوال

فتوی کسے کہتے ہیں ؟ اور دیوبندیت کے نزدیک فتوی دیتے وقت دلیل ضروری ہے؟اگر کوئی فتوی بغیر دلیل کے ہو تو اس کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

فتوی کے معنی شرعی حکم کو واضح کرنے کے آتے ہیں، یعنی  شرعی دلائل کی روشنی میں پیش آمدہ مسائل کے حکم کی وضاحت کرنا، کہ آیا حلال ہے یا حرام ہے، جائز ہے، یا ناجائز ہے، مکروہ ہے، یا مباح ہے، لہذاتعریف سے معلوم ہوتا ہے کہ فتوی کا مدار دلائل شرعیہ پر ہوتا ہے، لہذا اگر فتوی موافق دلیل ہو تو معتبر سمجھا جائے گا، خواہ مفتی نے فتوی دیتے وقت دلیل قلم بند کی ہو یا نہ کی ہو، البتہ اگر کوئی فتوی موافق دلیل نہ ہو تو ایسا فتوی معتبر نہ ہوگا۔

الفروق للقرافي میں ہے:

"الفتوى: إخبار عن حكم الله تعالى في إلزام أو إباحة."

(الفرق الرابع والعشرون والمائتان بين قاعدة الفتوى وقاعدة الحكم  ٤ / ٥٣، ط: عالم الكتب)

حاشية الدسوقي علي الشرح الكبير للدرديرمیں ہے:

"(والفتوى) وهي الإخبار بالحكم الشرعي على غير وجه الإلزام."

( باب الجهاد، ٢ / ١٧٤، ط: دارالفكر)

مطالب اولي النهي للرحيبانيمیں ہے:

"(وهي) أي: الفتيا اسم مصدر من أفتى يفتي إفتاء (تبيين الحكم الشرعي) للسائل عنه والإخبار بلا إلزام."

( كتاب القضاء والفتيا،٦ / ٤٣٧،ط: المكتب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں