صاحبِ مزار پر فاتحہ کیسے پڑھیں اور کیا کیا پڑھیں؟
واضح رہے کہ فاتحہ کا مقصد میت کو ایصالِ ثواب کرنا ہوتا ہےاور ایصالِ ثواب کا کوئی مخصوص طریقہ شریعت مطہرہ میں متعین نہیں ہے،اور نہ ہی ایصالِ ثواب کے لیے مزار یا قبر پر جانا ضروری ہے،لہذا کسی بھی جگہ سےیا مزار وقبر پر حاضر ہو کر سورۃ فاتحہ،سورۃ اخلاص، سورۃ یٰس،سورۃ ملک،وغیرہ جس قدر قرآن شریف پڑھ کر یا درود شریف ونوافل وغیرہ پڑھ کر اور اسی طرح مالی خیرات وصدقات،نفلی نماز،روزے کا ثواب میت کو بخش دیا جائے،تو اس کاثواب میت کو پہنچ جائے گا۔
رد المحتار میں ہے:
"وفي شرح اللباب ويقرأ من القرآن ما تيسر له من الفاتحة وأول البقرة إلى المفلحون وآية الكرسي وآمن الرسول وسورة يٰس وتبارك الملك وسورة التكاثر والإخلاص...صرح علماؤنا في باب الحج عن الغير بأن للإنسان أن يجعل ثواب عمله لغيره صلاة أو صوما أو صدقة أو غيرها كذا في الهداية، بل في زكاة التتارخانية عن المحيط: الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء اهـ هو مذهب أهل السنة والجماعة."
(کتاب الصلوة، باب صلوة الجنازة، ج:2، ص:243، ط:سعید)
فتاوی رحیمیہ میں ہے:
"(سوال):قبرستان جا کر یا گھر میں میت کے ایصالِ ثواب کے لیے کیا چیزیں پڑھنی چاہیے،یعنی فاتحہ کا طریقہ کیا ہے؟
(الجواب):قرآن مجید ختم کرکے یا سورۃفاتحہ،سورۃ اخلاص، سورۃ یٰس،سورۃ ملک،سورۃ تکاثر،سورۃ ہود وغیرہ جو یاد ہوں اور جن میں سہولت ہو اور درود شریف ونوافل وغیرہ جو ہوسکیں اور اسی طرح مالی خیرات وصدقات،نماز،روزے کا فدیہ اپنی ہمت اور ذوق وشوق کے مطابق کرکےثواب بخشا جائے۔"
(ج:7،ص:94،ط:دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100869
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن