’’(خلع اور طلاق دونوں ہی شوہر کا اختیار ہے اور وہی دے سکتا ہے، عدالت شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع یا طلاق دینے کا اختیار نہیں رکھتی ۔البتہ اگر شوہر کی جانب سے بیوی پر ظلم ہو جیسے نفقہ وغیرہ نہ دینا اور بیوی اس کو گواہوں کے ذریعے ثابت کردے تو مسلمان قاضی عدالت میں شرائطِ معتبرہ کے پائے جانے کی صورت میں اس کے خلاف جدائیگی کا فیصلہ کرسکتاہے۔ مسلمان قاضی شرائط معتبرہ کے پائے جانے کی صورت میں جدائی کا فیصلہ کر سکتا ہے)‘‘۔
یہ آپ کی ویب سائٹ پر فتوی ہے، وہ شرائطِ معتبرہ کیا ہیں جن کی بنا پر قاضی جدائی کا حکم دے سکتا ہے؟
اس کی تفصیل مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی تصنیف حیلہ ناجزہ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
مختصر یہ کہ قاضی مسلمان ، عادل یعنی کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرنے والا ہو اور صغائر پر مصر بھی نہ ہو، اہلیتِ قضا بھی ہو، نیز معاملہ اس کے پاس شرعی شہادت کے ساتھ پہنچے، عدمِ ادائیگی حقوق ، نان ونفقہ شرعی شہادت سے باضابطہ ثابت ہونے پر فیصلہ کرے تو اس کا فیصلہ معتبر ہوگا۔ (حیلہ ناجزہ ص: 31 -41) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200527
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن