بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے ظلم کی وجہ سے نکاح فسخ کرانا


سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی شادی شدہ ہے جس کے تین بچے ہیں ، گھریلوصورتحال یہ ہے کہ یہ آدمی اپنی بیوی پر ظلم وتشدد کرتاہے ، نان نفقہ بالکل بھی نہیں دیتااورنہ ہی گھرکی کوئی ذمہ داری اٹھاتاہے، مثلاً گھرکاکرایہ، راشن ،بچوں کےکپڑےوغیرہ اورنہ ہی کوئی اورذمہ داری ۔

اس صورتحال کی وجہ سے عورت اس سے طلاق مانگتی ہےتونہ وہ طلاق دیتاہےاورنہ بیوی کے حقوق اداکرتاہے۔ اب تنسیخ نکاح کی کوئی ایسی صورت  ہوجوشریعت اورعدالت دونوں کے لحاظ سے درست ہو۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ ً استفتاء کے مندرجات درست ہیں کہ مذکورہ شخص اپنی بیوی پرظلم وتشدد کرتاہے، نان نفقہ بھی نہیں اٹھاتاہے توسب سے پہلے عورت طلاق کا مطالبہ کرے اگر وہ اس پر راضی ہو جائے تو ٹھیک ورنہ مہر معاف کرنے کےبدلہ میں شوہر سے خلع کا مطالبہ کیا جائے اگر شوہر طلاق یا خلع دینے پر راضی نہ ہو تواس کی بیوی عدالت سےنان نفقہ کی عدم ادائیگی کی وجہ سےتنسیخ نکاح کی ڈگری حاصل کرے، اس کی صورت یہ ہے کہ مذکورہ عورت دو گواہوں کے ذریعہ مسلمان جج کے سامنے اپنا دعوی ثابت کرے، جج اپنے ذرائع سے عورت کے دعوی کی تحقیق کرے، اگر دعوی درست ہو تو شوہر کو پیغام بھیجے کہ اپنی بیوی کے حقوق ادا کرےاورظلم وزیادتی سے باز آجائے ورنہ ہم تفریق کردیں گے، اگر وہ حقوق ادا کرے اورظلم وزیادتی سے باز آجائے تو قاضی دعوی کو خارج کردے گا،لیکن  اگر وہ حقوق کی ادائیگی پر راضی نہیں ہوتا  تومسلمان جج دونوں کے نکاح کو ختم کردے گا۔(حیلہ ناجزہ ص: ۷۳ ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں