فاسق و فاجر کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
’’فاسق‘‘ وہ شخص کہلاتا ہے جو گناہِ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہو یا صغیرہ گناہوں پر اصرار کرتا ہو، ایسے شخص کو اپنے اختیار سے امام بنانا مکروہِ تحریمی (ناجائز) ہے، البتہ اگر کوئی متدین امام میسر نہ ہو اور ایسا شخص خود امامت کے لیے آگے بڑھ گیا ہو یا پہلے سے یہ شخص امام ہو اوراس شخص کی اقتدا نہ کرنے کی صورت میں جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں اس شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا انفراداً نماز ادا کرنے سے بہتر ہے۔ نماز بہر حال ایسے شخص کی اقتدا میں ہوجائے گی، واجب الاعادہ نہیں ہوگی۔ لیکن اگر متبادل صورت ہوسکتی ہو تو ایسے شخص کی اقتدا کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔
طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"كره إمامة الفاسق، .... والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتكاب كبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علي صغیرة. (فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده كون الکراهة في الفاسق تحریمیة". ( ص 303، ط: دارالکتب العلمیة)
وفيالدر المختار :
"صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة".
و في الشامية:
"(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع". (شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112201159
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن