بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فاسق شخص کی امامت کا حکم


سوال

کیا ایسا شخص جماعت کراسکتاہے جو غیبت یا تہمت یا نمازکے قضاء ہونے پر غصے پرقابونہ پائے یااس جیسی حرام کاریوں کا مرتکب ہوتاہویاقابوپانے سے قاصر ہویا جس نے بلوغت کے اوائل میں مشت زنی کی ہو یا 25 سال کی عمر میں داڑھی رکھی ہو؟

جواب

شخص مذکوراگران افعال کاعادی یا اعلانیہ مجرم نہیں ہےاوران افعال کے صدورپرنادم وپشیمان ہے اورتوبہ بھی کرچکاہے تواس کی امامت بلاکراہت جائز ہے۔ اواراگراس شخص کے یہ گناہ لوگوں پرعیاں ہیں توایسا شخص فاسق ہے۔ ابتداءً اسے امام نہ بنایا جائے لیکن اگرپہلےسے امام مقررہو یااتفاقاً جماعت کرادے تواس کی امامت کراہت کے ساتھ جائز ہےبہتریہ ہے کہ اس سے افضل شخص موجود ہونے کی صورت میں یہ شخص نماز نہ پڑھائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں