بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فاسق معلن کی اپنی نماز


سوال

کیا فاسق معلن کی خود کی نماز ہوتی ہے یا نہیں؟

جواب

فاسقِ  معلن  کی اپنی  نماز ہوتی  ہے ، اُسے خود بھی فسق کی وجہ سے نماز نہیں چھوڑنی چاہیے، اور   دوسرے لوگ بھی اسے نماز پڑھنے سے نہ روکیں،  امید ہے کہ اللہ تعالی اس کی برکت سے اس کا فسق ختم کروادے۔

{اِنَّ الصّلوة تَنهى عَنِ الفَحشَاءِ وَالمُنکَر}

بے شک نماز بُرے اور بے حیائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ (سورہ عنکبوت آیۃ 45)

حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے آکر رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ فلاں شخص راتوں کو نماز پڑھتا ہے اور دن میں چوری کرتا ہے، اور بعض روایات میں ہے کہ ہر طرح کی بے حیائی اور گناہ کرتاہے،  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یقینًا یہ نماز اُسے (ان برائیوں سے) روک دے گی، چناں چہ  تھوڑے ہی دنوں میں اس نے برے اعمال چھوڑ دیے اور نیک ہوگیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا۔

نیز کسی کے اعلانیہ فسق کے باوجود دوسرے کو یہ حق نہیں کہ وہ اس کے اعمال کی عدمِ قبولیت کا فیصلہ کردے،  حدیثِ مبارک میں ہے کہ بنی اسرائیل میں دو شخص تھے، ایک عابد  اور دوسرا گناہ گار، عبادت گزار شخص گناہ گار کو ملامت کرتا تھا، گناہ گار شخص کہتا کہ مجھے اور میرے اللہ کے معاملے کو چھوڑ دو، ایک دن عابد نے گناہ گار کو کوئی بڑا گناہ کرتے دیکھا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ تیری مغفرت نہیں کرے گا اور تجھے ہرگز جنت میں داخل نہیں کرے گا، حدیثِ پاک میں ہے کہ دونوں کا انتقال ہوا تو اللہ تعالیٰ نے گناہ گار کو اپنی رحمت سے بخش دیا اور عابد سے فرمایا: کیا تم میرے بندے پر میری رحمت کو بند کرتے ہو؟ اور اس کے جہنم میں بھیجنے کا فیصلہ فرمادیا۔

ہاں فاسق کی تعظیم سے احادیثِ مبارکہ میں سختی سے منع فرمایا گیا ہے، اور امامت انتہائی قابلِ احترام و تعظیم منصب ہے، اور احادیثِ مبارکہ میں ہمیں ترغیب اور حکم ہے کہ امام نیک اور متقی لوگوں کو بنائیں، اس لیے کسی فاسقِ مُعلن کو امام بنانے میں ان نصوص پر عمل نہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس منصب کی بے توقیری اور فاسق کی تعظیم  ہے، نیز جماعت کا اصل مقصد (لوگوں کی کثرت) فوت کرنا بھی ہے، اس لیے فاسق کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، یہاں کراہت نماز کے اندر کسی امر (بات) کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ نماز سے باہر اوصاف (یعنی امامت کے لیے مطلوبہ اوصاف) میں کمی کی وجہ سے ہے، اسی لیے بوجہ مجبوری فاسق کی اقتدا میں ادا کردہ نماز کا بعد میں اعادہ نہیں ہے، گو وہ مکروہِ تحریمی ہوتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں