بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحۃ کے ساتھ سورۃ نہ ملانا


سوال

فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں منفرد اگر سورت ملانا بھول گیا ہو تو نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ فرض نماز کی پہلی دورکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانا واجب ہے ،اور نماز میں بھولے سے  واجب کے ترک پر سجدۂ سہو لازم آتاہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں فرض کی پہلی دورکعتوں میں بھول کر  سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت نہ ملانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ سجدۂ سہولازم آتاہے ،سجد ۂ سہو کرنے سے نماز درست ہوجاتی ہے،اور اگر سجدۂ سہو نہیں کیا تو  وقت کے اندر دوبارہ نماز پڑھنا ضروری ہے،البتہ وقت کےنکل جانےکے بعد اعادہ مستحب ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"( الفصل الثاني في واجبات الصلاة ) يجب تعيين الأوليين من الثلاثية والرباعية المكتوبتين للقراءة المفروضة حتى لو قرأ في الأخريين من الرباعية دون الأوليين أو في إحدى الأوليين وإحدى الأخريين ساهيًا وجب عليه سجود السهو، كذا في البحر الرائق."

(كتاب الصلوٰۃ،الباب الرابع فی صفۃالصلوٰۃ،الفصل الثانی فی واجبات الصلوٰۃ،ج:1،ص:71،ط:رشیدیہ)

حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نورالایضاح میں ہے:

"‌وإعادتها ‌بتركه عمدا أي ما دام الوقت باقيا وكذا في السهو ان لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقا آثما وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره ويندب إعادتها لترك السنة."

(کتاب الصلوٰۃ،فصل فی واجب الصلوٰۃ،ص:247،ط:دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں