بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز میں عورت کا خواتین کے لیے امامت کروانے کا حکم


سوال

فرض نماز میں عورت کا عورتوں کا امام بننا کیسا ہے؟ جائز ہے مکروہ ہے یا ناجائز؟

جواب

واضح رہے کہ فرض نماز ہو یا نفل نمازہو اس میں عورت کا عورتوں کے لیے امام بننا  مکروہ تحریمی  ہونے کے وجہ سے ناجائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يكره تحريما (جماعة النساء) ولو التراويح... (فإن فعلن تقف الإمام وسطهن) فلو قدمت أثمت.

(قوله ويكره تحريما) صرح به في الفتح والبحر (قوله ولو في التراويح) أفاد أن الكراهة في كل ما تشرع فيه جماعة الرجال فرضا أو نفلا."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب الإمامة، ج: 1، ص: 566،565، ط: سعيد)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"و كره جماعة النساء بواحدة منهن ولا يحضرن الجماعات لما فيه من الفتنة والمخالفة."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌فصل: في بيان الأحق بالإمامة، ص: 304، ط: دار الكتب العلمية)

اعلاء السنن میں ہے:

"فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة."

(باب کراهة جماعة النساء، ج: 4، ص: 242، ط: ادارۃ القرآن)

وفيه أيضاً:

"عن علي بن أبي طالب أنه قال: لا تؤم المرأة. قلت: رجاله کلهم ثقات."

(باب کراهة جماعة النساء، ج: 4، ص: 243، ط: ادارۃ القرآن)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں