کیافرماتے ہیں علماءکرام دریں مسئلہ کہ فرض نماز کے التحیات میں سلام سے پہلے الحزب الاعظم کی دعائیں پڑھ سکتے ہیں یانہیں؟
واضح رہے کہ کسی بھی نماز کے آخری قعدہ التحیات ودرود شریف کے بعد کوئی بھی مسنون و ماثور دعا پڑھنا جائز ہے، البتہ اس سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ وہ دعا پڑھی جائے، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موقع پر پڑھنا ثابت ہو،لہذا صورت مسئولہ میں تشہد اور درود کے بعد الحزب الاعظم کی وہ دعائیں جو کہ قرآن یا احادیث سے ثابت ہیں ان کا پڑھنا جائز ہے ۔البتہ امام کے لیے فرض نماز میں طویل دعا جو کہ مقتدی حضرات کے لیے باعث اکتاہٹ ہو مناسب نہیں ہے۔
درمختار میں ہے:
"(ودعا) بالعربية، وحرم بغيرها نهر لنفسه وأبويه وأستاذه المؤمنين.....(بالأدعية المذكورة في القرآن والسنة. لا بما يشبه كلام الناس) اضطرب فيه كلامهم ولا سيما المصنف؛ والمختار كما قاله الحلبي أن ما هو في القرآن أو في الحديث لا يفسدوما ليس في أحدهما إن استحال طلبه من الخلق لا يفسد وإلا يفسد لو قبل قدر التشهد، وإلا تتم به ما لم يتذكر سجدة فلا تفسد بسؤال المغفرة مطلقا ولو لعمي أو لعمرو، وكذا الرزق ما لم يقيده بمال ونحوه لاستعماله في العباد مجازا."
(کتاب الصلوۃ،باب صفة الصلوۃ جلد 1 ص: 521-524 ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101557
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن