بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز میں اگر غلطی ہو جائے تو کیا سجدہ سہو واجب ہوگا یا دوبارہ شروع سے نیت کر کے نماز پڑھے؟


سوال

فرض نماز میں اگر غلطی ہو جائے تو کیا سجدہ سہو واجب ہوگا یا دوبارہ شروع سے نیت کر کے نماز پڑھے؟

جواب

سجدہ سہو کے واجب ہونے کے لیے فقہاء نے چند اصول بیان فرمائے ہیں، ان سب قواعد و ضوابط کا حاصل یہ ہے کہ نماز میں واجب کو بھول کر چھوڑنے سے سجدہ سہو واجب ہوتاہے:

’’  اگر کسی شخص سے بھول کر نماز میں کوئی واجب چھوٹ جائے، یانماز کے واجبات اور فرائض میں سے کسی واجب یا فرض کی ادائیگی میں تاخیر ہوجائے،  یاکسی فرض کو پہلے ادا کردے (یعنی ارکان کی ترتیب بدل دے، جو کہ واجب ہے) یا تکرار کے ساتھ اداکرے یاکسی واجب کو تبدیل کردے  ان صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہوجاتاہے‘‘. سجدہ سہو کی ادائیگی سے اس نقصان کی تلافی ہوجاتی ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر  نماز میں غلطی مذکورہ اصول میں سے کوئی ہو  تو سجدہ سہو کرنے سے نماز ہوجائےگی، نماز کا  اعادہ لازم نہ ہوگا، اور اگر کوئی ایسی غلطی ہو جو نماز کے منافی ہو یا فرض  رہ گیا ہو  یا واجب جان بوجھ کر چھوڑدیا تو ایسی صورت میں سجدہ سہو کافی نہ ہوگا، بلکہ نماز کا  اعادہ لازم ہوگا، اور اگر کوئی ایسی غلطی ہو جس کا تعلق فرض یا واجب سے نہ ہو بلکہ سنت یا مستحب سے ہو تو اس سے نہ سجدہ سہو لازم ہوگا اور نہ ہی اعادہ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وفي الولوالجية: الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع: فرض وسنة وواجب، ففي الأول أمكنه التدارك بالقضاء يقضي وإلا فسدت صلاته، وفي الثاني لاتفسد؛ لأن قيامها بأركانها وقد وجدت، ولايجبر بسجدتي السهو، وفي الثالث: إن ترك ساهيًا يجبر بسجدتي السهو وإن ترك عامدًا لا، كذا التتارخانية. وظاهر كلام الجم الغفير أنه لايجب السجود في العمد، وإنما تجب الإعادة جبرًا لنقصانه، كذا في البحر الرائق".

(ج:۴، ص:۱۰۱، ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

"ولايجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت، وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي".

(ج:۴، ص:۱۰۲، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں