بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز میں غلطی سے سنت کی نیت کرلینا


سوال

عصر کی نماز کی نیت کی،دل میں نیت فرض کی تھی، لیکن منہ سے سنت کا لفظ ادا ہوگیا،کیا اب سنت  نماز اداہوگی یاپھر فرض؟

جواب

واضح رہےکہ نیت دل کے ارادے کا نام ہے ،لہذا صرف دل سے نماز کی نیت کر لیناہی  کافی ہے، لیکن اگر زبان سے  ایک لفظ نکل  گیااور دل میں  اس کے علاوہ دوسری نیت تھی، تودل کے ارادے کااعتبار ہوگا ،  زبان کے تلفظ  کا اعتبار نہیں ہوگا ،لہذا صورت مسئولہ میں  سائل کی  نیت  چوں کہ فرض نماز کی تھی اس لیے  فرض نماز  ہی اداہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌والمعتبر ‌فيها عمل القلب اللازم للارادة) فلا عبرة للذكر باللسان إن خالف القلب لانه كلام لا نية،الدر مع الرد(قوله ان خالف القلب)فلو قصدالظهروتلفظ بالعصر سهوا اجزأه كما في الزاهدي قهستاني،(قوله فيكفيه اللسان )اي بدلا عن النية."

(‌‌كتاب الصلاة،‌‌ باب شروط الصلاة، 415/1، ط:سعيد)

تبیین الحقائق میں ہے:

"‌ لأن ‌النية ‌عمل ‌القلب ولا معتبر بالنسيان، والأصح أن النية سنة لأن بها يصير الفعل قربة بالإجماع انتهى."

(كتاب الطهارة، سنن الوضوء، 5/1، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100983

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں