بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کے بعد آیت الکرسی کی فضیلت سے متعلق ایک روایت کی تحقیق


سوال

جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عزرائیل علیہ السلام سے فرمایا:’’کیا میری امت کو موت کی تکلیف برداشت کرنی پڑے گی؟تو فرشتے نے کہا:جی ہاں کرنی پڑے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ مبارک سے آنسو جاری ہو گئے،تو اللہ تعالی نے فرمایا :  اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کی امت اگر ہر نماز کے بعد آیت الکر سی پڑھے گی تو موت کے وقت اُس کا ایک پاؤں دنیا میں ہو گا اور دوسرا جنت میں ‘‘۔کیایہ درست ہے؟

جواب

فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے کی فضیلت سے متعلق  سوال میں جو تفصیل آپ نے ذکر کی ہے،یہ تفصیل ہمیں حدیث کی  مستند کتابوں میں تلاش کے باوجود نہیں مل سکی، لہذا  جب تک کسی معتبر سند  کے ساتھ مذکورہ تفصیل  کا حدیث ہونا معلوم نہ ہوجائے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف  منسوب کرکے  بیان کرنا درست نہیں ۔

البتہ ایک روایت سے معلوم ہوتاہےکہ ہرفرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے والےکو جنت میں داخل ہونے سے صرف موت مانع ہے،چنانچہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھےاُسے جنت میں داخل ہونے سے بجز موت کےکوئی چیز مانع نہیں ہے۔

"السننُ الكبرى للنسائي"میں ہے:

"عن أبي أمامة-رضي الله عنه- قال: قال رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: «من قرأ آية الكرسي في دُبر كلِّ صلاةٍ مكتوبةٍ لم يمنعْه من دخول الجنة إلاّ أن يموتَ»."

(كتاب عمل اليوم والليلة، ثواب من قرأ آبة الكرسي دبر كل صلاة، ج:9، ص:44، رقم:9848، ط:مؤسسة الرسالة-بيروت)

"مجمعُ الزوائد"میں ہے:

"وعن أبي أمامة-رضي الله عنه- قال: قال رسول الله - صلّى الله عليه وسلّم -: "«من قرأ آيةَ الكرسي دُبر كلِّ صلاةٍ مكتوبةٍ لم يمنعْه من دخول الجنة إلاّ أن يموت»". وفي روايةٍ: "و (قل هو الله أحد)". رواه الطبراني في الكبير والأوسط بأسانيدَ، وأحدُها جيدٌ".

(كتاب الأذكار، باب ماجاء في الأذكار عقب الصلاة، ج:10، ص:102، رقم:16922-23، ط:مكتبة القدسي- القاهرة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں